ضلع بدین میں سندھ یونیورسٹی لاڑ کیمپس بھی قبضہ مافیا سے بچ نہ سکا۔
کیمپس کی 80 فیصد زمین پر قبضہ کرکے فصلیں کاشت کی جارہی ہیں اور یونیورسٹی انتظامیہ بے بس نظر آ رہی ہے۔
20 لاکھ سے زائد آبادی پر مشتمل ضلع بدین کے شہریوں کےلیے2007ء میں سندھ یونیورسٹی لاڑ کالج کا سنگ بنیاد رکھا گیا، جسے 2010 میں جامعہ یونیورسٹی کے کیمپس کا درجہ دے کر چار فیکلٹیز قائم کی گئیں۔
94 ایکڑ اراضی پر یونیورسٹی کے دیگر شعبوں کی تعمیر کےلیے 94 کروڑ 80 لاکھ روپے کے فنڈز مختص کیے گئے، تاہم 13 سال گزر جانے کے باوجود فنڈز جاری نہ ہو سکے۔
دوسری طرف سندھ یونیورسٹی لاڑ کیمپس بدین کی 80 فیصد زمین بااثر لینڈ مافیا کے قبضے میں ہے جہاں کھیتی باڑی کی جارہی ہے۔
سندھ حکومت کے ماتحت بیوروکریسی کی تعلیمی منصوبے پر عدم دلچپسی اپنی جگہ لیکن سندھ یونیورسٹی لاڑ کیمپس بدین کے 4 شعبہ جات میں زیر تعلیم 800 سے زائد طلباء و طلبات دہرے عذاب میں مبتلا ہیں۔
عارضی قائم کیمپس میں طلباء و طالبات سہولتوں کی عدم فراہمی کا شکوہ کرتے نظر آتے ہیں۔
ماہرین تعلیم کا کہنا ہے کہ سندھ یونیورسٹی لاڑ کیمپس بدین کی تعمیر سے علاقے کے نوجوانوں کا اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کا دیرینہ خواب اس وقت شرمندہ تعبیر ہوسکتا ہے جب حکومت ہنگامی بنیادوں پر نہ صرف فنڈز جاری کرے بلکہ یونیورسٹی کو مکمل تعمیر کرے، اس کے لیے نگران حکومت بھی اپنا کردار ادا کرسکتی ہے۔
Comments are closed.