- مصنف, کیلا ایپسٹین
- عہدہ, بی بی سی نیوز
- 2 گھنٹے قبل
امریکہ میں ایک ایسی جیل ہے جہاں اکثر نامور شخصیات کو سزا کاٹنے کے لیے بھیجا جاتا ہے لیکن یہ جیل بدانتظامی، قیدیوں کے ساتھ بد سلوکی اور تشدد کے واقعات کی وجہ سے بدنام ہے۔ اس جیل کی شہرت اب اتنی خراب ہو چکی ہے کہ سزا دینے کے بعد جج بھی مجرموں کو یہاں قید کاٹنے کے لیے بھجوانے سے کتراتے ہیں۔’بروکلن میٹرو پولیٹن ڈیٹینشن سینٹر‘ یعنی ایم ڈی سی کے نام سے جانے جانی والی یہ جیل نیو یارک شہر کے علاقے بروکلن میں واقع ہے۔ یہ نیو یارک شہر کی واحد وفاقی جیل ہے۔حال میں ایک بار پھر یہ جیل سرخیوں میں اس وقت آئی جب مشہور امریکی رییپر شون ’ڈڈی‘ کومبز جنھیں پی ڈڈی بھی کہا جاتا ہے کو ان کے ٹرائل تک یہاں قید کیا گیا۔پی ڈڈی کی عمر 54 برس ہے اور ان کا تعلق نیو یارک سے ہے۔ میوزک انڈسٹری خاص طور پر ریپ میوزک کے لیے انھیں ایک تاریخی شخصیت مانا جاتا ہے۔ اپنے 30 سالہ کریئر میں انھوں نے ہِپ ہاپ میوزک کا طرز بدل دیا۔ بطور پروڈیوسر انھوں نے ماریا کیری، جینیفر لوپیز اور کئی نامور شخصیات کے کریئر میں چار چاند لگا دیے۔
تاہم آج ان کا اپنا کریئر ڈگمگا رہا ہے۔پی ڈڈی پر مبینہ طور پر خواتین کو اغوا کر کے سیکس کے لیے فروخت کرنے کے الزامات ہیں۔ ان پر یہ بھی الزام ہے کہ وہ جسم فروشی کے لیے مبینہ طور پر ٹرانسپورٹ فراہم کرتے تھے۔ پی ڈڈی نے صحت جرم سے انکار کیا ہے یعنی انھوں نے اپنے اوپر لگائے گئے تمام الزامات کو ماننے سے انکار کر دیا ہے۔،تصویر کا ذریعہGetty Images
انھوں نے کہا کہ ’یہاں نگرانی میں کوتاہی اور حد سے زیادہ تشدد کے واقعات کے ساتھ ساتھ ناکافی طبی امداد کی بہت سی شکایات ہیں جو کئی کیسز میں ناقابل تردید ہیں۔‘انھوں نے ایک کیس کا ذکر کیا جس میں ملزم پر کئی بار کسی نوکیلی چیز سے حملہ کیا گیا تھا۔ انھیں طبی امداد فراہم کرنے کی بجائے 25 دن کے لیے ان کے کمرے میں بند کر دیا گیا۔جج براؤن نے اس جیل میں عملے کی کمی کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ کورونا وبا کے بعد سے یہاں کے حالات اور بھی خراب ہو گئے ہیں جبکہ ایک موقع پر اسے بند بھی کرنا پڑا تھا۔جج براؤن کا کہنا ہے کہ جس شخص کو ٹیکس فراڈ میں سزا سنائی گئی ہے اگر بیورو آف پرزنز نے انھیں ایم ڈی سی بھیجنے کا فیصلہ کیا تو وہ ان کا مقدمہ خارج کر دیں گے۔
خونی تاریخ
ایم ڈی سی بروکلن کا قیام 1990 کی دہائی میں کیا گیا تھا تاہم اس میں درپیش آئے مسائل نئے نہیں ہیں بلکہ سالوں پرانے ہیں۔سنہ 2019 کی سخت سردی میں یہاں بجلی کا کوئی مسئلہ پیدا ہوا جس کی وجہ سے آگ لگ گئی۔ اس کے بعد کم از کم آٹھ دن کے لیے جیل میں بجلی کا نظام غیر فعال ہو گیا۔ قیدیوں کو اندھیرے اور جم جانے والی سردی میں گزارا کرنا پڑا تھا۔جون 2020 میں جیل کے حکام نے جمیل فلوئڈ نامی ایک قیدی پر اتنا پیپر سپرے چھڑکا کہ ان کی موت واقع ہو گئی۔ جمیل فلوئڈ کی موت کے بعد ان کے خاندان نے وفاقی حکومت پر مقدمہ دائر کر دیا۔محکمہ انصاف کی جانب سے کیس کا جائزہ لیا گیا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ جیل کے حکام کی ’بدسلوکی‘ کے خلاف ثبوت ناکافی‘ ہیں تاہم اس بات کا اعتراف کیا گیا کہ پیپر سپرے کا استعمال کر کے پالیسی کی خلاف ورزی کی گئی تھی۔جج براؤن وہ واحد جج نہیں جنھوں نے اس جیل کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔اسی سال جنوری میں مین ہیٹن کی وفاقی کورٹ کے ایک جج نے منشیات کے کیس میں اعتراف جرم کرنے کے باوجود گستاوو شاویز نامی مجرم کو ایم ڈی سی بروکلین بھیجنے سے انکار کر دیا کیونکہ وہاں کے حالات ’خطرناک‘ ہیں۔،تصویر کا ذریعہGetty Imagesاس کی بجائے انھوں نے گستاوو شاویز کو سزا ملنے کی سماعت تک زیر نگرانی رہا کر دیا اور یہ حق دیا کہ وہ ایم ڈی سی جانے سے انکار کر سکیں۔ گستاوو شاویز سے کہا گیا کہ وہ دوسری جیل رپورٹ کریں جہاں وہ اپنی سزا کاٹیں گے۔36 سالہ ایڈون کوردیرو ایم ڈی سی میں سزا کاٹ رہے تھے جب جولائی میں وہاں ایک جھڑپ ہوئی جس میں وہ زخمی ہوگئے اور زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ان کی موت ہو گئی۔بی بی سی سے بات کرتے ہوئے گستاوو شاویز اور ایڈون کوردیرو کے وکیل اینڈریو ڈیلیک نے بتایا کہ ’ان واقعات میں جیل کے ایسے حالات آگ پر جلتی کا کام کرتے ہیں۔‘’یہاں اتنی جگہ نہیں ہے جتنے قیدی ٹھونس دیے گئے ہیں اور فیصلہ سازوں کو بھی جیل کو سدھارنے میں کوئی خاص دلچسپی نہیں۔‘اینڈریو ڈیلیک بروکلن میں سرکاری وکیل ہیں اور ان کے کئی موکلوں کو ایم ڈی سی بھیجا گیا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ ’یہ ایک بہت خوفناک جگہ ہے۔‘جب ایڈوین کوردیرو کی موت کا واقعہ سامنے آیا تو امریکی ریپبلکن ارکان کانگریس ڈین گولڈمین نے واقعہ کا نوٹس لیا اور کہا کہ وفاقی حکومت کو چاہیے کہ یہاں پر ’مستقل طور پر عملے کی کمی اور وسیع پیمانے پر تشدد‘ کے مسئلے کا حل نکالے۔فیڈرل بیورو آف پرزنز جن کے زیر نگرانی یہ جیل ہے کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا کہ ’ہم اپنی تحویل میں دیے گئے لوگوں سمیت اصلاحی عملے اور کمیونٹی کی حفاظت کی ذمہ داری کو سنجیدگی سے نبھاتے ہیں۔‘بیورو کے ترجمان کے مطابق ایم ڈی سی کے حالات کو فوری طور پر حل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور اس کے لیے ایک خاص ٹیم بھی تشکیل دی گئی ہے۔کوشش کی جا رہی ہے کہ عملے میں اضافہ کیا جائے اور جیل میں جو بھی مرمت کے کام ہیں انھیں جلد از جلد مکمل کیا جائے۔فروری 2024 میں وفاقی دفتر جہاں اینڈیو ڈیلیک کام کرتے ہیں سے ایک رپورٹ جاری ہوئی جس میں کہا گیا کہ بروکلین ایم ڈی سی میں گنجائش سے زیادہ قیدیوں کو رکھنے کا مسئلہ اس لیے پیش آیا ہے کیونکہ مین ہیٹن میں واقع جیل 2021 میں بند کر دی گئی۔اس جیل میں جیفری ایپسٹین نے خودکشی کی تھی جس کے دو سال بعد حکومت نے اس پر تالا لگا دیا۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ایم ڈی سی بروکلین میں منشیات اور دیگر ممنوع چیزوں کی وجہ سے بھی یہاں کا ماحول خطرناک ہو گیا ہے۔بی بی سی سے بات کرتے ہوئے اینڈریو ڈیلیک نے بتایا کہ ان کے موکل جنھیں عمر قید کی سزا ملنے کا خدشہ ہے وہ اس جیل کے بارے میں سوچ سوچ کر پریشان ہیں۔’اس طرح نہیں ہونا چاہیے کہ جب آپ کی زندگی اور آزادی ویسے ہی داؤ پر لگی ہو اور آپ سے انسانیت بھی چھین لی جائے۔‘انھوں نے کہا ’ایم ڈی سی میں لوگوں کو توڑ دیا جاتا ہے اور انھیں انسان سے کم تر محسوس کروایا جاتا ہے۔‘
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.