بحرین: یوٹیوب پر ’اسلامی مسائل پر بحث‘ کرنے پر مذہبی سوسائٹی کے تین ارکان کو جیل کی سزا
- مصنف, سیبیسٹیئن اشعر
- عہدہ, بی بی سی کے عرب امور کے ایڈیٹر
بحرین میں ایک مذہبی اور ثقافتی سوسائٹی کے تین اراکین کو یو ٹیوب پر اسلامی مسائل پر کھل کر بحث کرنے پر جیل کی سزا سنائی گئی ہے۔
ان کے خلاف ایک ایسے قانون کے تحت مقدمہ چلایا گیا جو بحرین کے کسی بھی تسلیم شدہ مذہبی متن، جس میں قرآن اور بائبل شامل ہیں، کی ’تضحیک‘ کو جرم قرار دیتا ہے۔
تینوں کو ایک، ایک سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی گئی جو اس سزا کے خلاف اپیل سنے جانے تک معطل کی گئی ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ ان افراد کو آزادی اظہار اور عقیدے کے حق کے اظہار پر سزا دی گئی ہے۔
مذکورہ سوسائٹی التجدید نے کہا ہے کہ اس کیس نے اس کے ممبران کے خلاف تشدد کو ہوا دی ہے۔
یوٹیوب پر شائع ہونے والی ویڈیوز کی ایک سیریز میں، التجدید سوسائٹی نے اسلامی قانونی نظریہ اور اسلامی علما کی طرف سے جاری کردہ آرا پر سوالات اٹھائے ہیں۔
یہ شیعہ مسلمانوں کا گروہ ہے، جو بحرین کی اکثریتی آبادی پر مشتمل ہے، حالانکہ حکمران خاندان سنی مسلم ہیں۔
تاہم ممتاز شیعہ علما اس تنظیم کے خلاف کھلم کھلا مخالف رہے ہیں، اس کے کام کو توہین رسالت قرار دیتے ہیں اور التجدید کے اراکین کو بے دخل کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
بالآخر اس گروپ کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا گیا، جس میں استغاثہ نے کہا ہے کہ یہ مقدمہ ’ہمارے صالح دین کے دفاع میں‘ اور ’معاشرے میں بغاوت کو روکنے‘ کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ اس میں بحرینی قانون کے تحت زیادہ سے زیادہ سزا کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
التجدید کا عربی میں مطلب دوبارہ نیا بنانا ہے۔ گروہ نے عدالت میں جواب دیا ہے کہ ’خیالات کو خیالات کے ساتھ چیلنج کیا جانا چاہیے، اور الفاظ کو قانون کی عملداری سے دبانا نہیں چاہیے۔‘
عدالت نے اب تینوں مدعا علیہان جلال القساب، ریدھا رجب اور محمد رجب کو ایک سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی ہے۔ سزا معطل ہے اور اپیل ابھی زیر التوا ہے۔
التجدید نے کہا ہے کہ عدالتی مقدمے نے مساجد اور سوشل میڈیا پر موجودہ مہم کو تیز کر دیا ہے، جس سے اس کے ارکان کے خلاف زبانی اور جسمانی تشدد کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے۔
مقدمے کی سماعت کے دوران ہیومن رائٹس واچ نے الزامات کو ختم کرنے اور مذہبی بنیادوں پر التجدید کی مذمت کرنے والے اشتعال انگیز عوامی تبصروں کو روکنے کا مطالبہ کیا تھا۔
بحرین خلیجی خطے میں مذہبی رواداری اورپلورل ازم یا تکثیریت کی مثال سمجھا جاتا ہے۔ اس نے 2021 میں خطے کے سب سے بڑے چرچ ’آور لیڈی آف عریبیہ کیتھیڈرل‘ کا افتتاح کیا تھا۔ اس ریاست میں خلیج میں واحد یہودی کمیونٹی بھی ہے۔
تاہم اس کے انسانی حقوق کے ریکارڈ کو حقوق گروپوں کی طرف سے شیعہ اکثریت کے ساتھ امتیازی سلوک پر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
حکام اس کی تردید کرتے ہیں لیکن حزب اختلاف کا مرکزی شیعہ گروپ الوفاق ابھی بھی انتخابات میں حصہ نہیں لے سکتا ہے۔
Comments are closed.