بحر اوقیانوس میں سیاحوں کی لاپتا آبدوز ٹائٹن کی تلاش جاری ہے، امریکی کوسٹ گارڈ کے مطابق ریسکیو ٹیمیں 10 ہزار مربع میل سے زیادہ کا رقبہ چھان چکی ہیں۔
زیر سمندر سنائی دینے والی آوازوں کے ڈیٹا کا اب تک کوئی نتیجہ سامنے نہیں آیا۔ امریکا، کینیڈا اور فرانس کی ٹیمیں آبدوز کی تلاش میں مصروف ہیں۔
آبدوز کو لاپتہ ہوئے چار دن گزر گئے، گہرے سمندر میں ٹائیٹینک تک جانے والے 5 افراد کا کچھ پتا نہ چلا، بحرِ اوقیانوس کی گہرائی تک جانے والی آبدوز میں صرف چند گھنٹوں کی آکسیجن رہ گئی، وقت کے ساتھ زندگی کی تلاش کی جنگ تیز ہوگئی۔
تین روز بعد آوازوں کے سگنل ملے تو امید کی کرن سامنے آئی، لیکن سمندر میں موجود دھاتوں اور دیگر اشیاء نے آواز کے مقام کا تعین بھی مشکل بنا دیا۔
امریکی بحری جہاز ہورائزون آرکٹک بھی آج زندگیاں بچانے کے مشن میں شامل ہوجائے گا، 19ہزار فٹ کی گہرائی تک جانے والے آلات کینیڈا پہنچا دیے گئے، 6 ہزار میٹر کی گہرائی میں کام کرنے والے روبوٹس بھی آپریشن کا حصہ بنیں گے، آبدوز میں آکسیجن کی کمی کی وجہ سے ہورائزون آرکٹک کے آپریشن کو آخری امید سمجھا جارہا ہے۔
لاپتا آبدوز میں معروف پاکستانی بزنس مین شہزادہ داؤد اور ان کے بیٹے سلیمان داؤد سمیت 5 افراد سوار ہیں، یہ لوگ 18 جون کو ٹائیٹینک کا ملبہ دیکھنے کے لیے کینیڈا کے علاقے نیو فاؤنڈلینڈ سے آبدوز کے سفر پر روانہ ہوئے تھے۔
پاکستانی بزنس ٹائیکون شہزادہ داؤد کی بہن سبرینہ داؤد کا کہنا ہے کہ ابھی پوری توجہ صرف ریسکیو پر ہے، کسی سوال کا جواب نہیں دے سکتے۔
شہزادہ داؤد کی بہن سبرینہ داؤد نے اسکائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مشکل وقت میں نیوز چینل کی دلچسپی پر شکر گزار ہیں، نیوز چینلز کی کوریج کے سبب دنیا کو واقعے کی تفصیلات مل رہی ہیں۔
سبرینہ داؤد نے کہا کہ عالمی سطح پر ریسکیو میں دلچسپی کے شکر گزار ہیں۔
لاپتا آبدوز میں نقائص کا انکشاف سامنے آیا ہے، حفاظتی خدشات سامنے لانے والے کمپنی کے ملازم کو برطرف کردیا گیا۔
برطانوی میڈیا کے مطابق آبدوز ٹائیٹینک کے ملبے کی گہرائی تک اترنے اور دباؤ کو برداشت کرنے کے قابل نہیں تھی، آبدوز کو آزاد انسپکٹروں سے چیک نہیں کروایا گیا، ماضی میں بھی آبدوز کے ناقص حفاظتی انتظامات پر خدشات کا اظہار کیا گیا تھا۔
کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) کو وارننگ دی گئی تھی کہ آب دوز سانحے سے دوچار ہوسکتی ہے۔
ایک امریکی صحافی نے بتایا کہ جب وہ اس آبدوز میں بیٹھ کر ٹائیٹینک جہاز کا ملبہ دیکھنے گئے تو 37 فٹ کی گہرائی پر ہی آبدوز میں خرابیاں سامنے آئیں جس کے بعد وہ واپس آگئے تھے۔
Comments are closed.