نئے مالی سال کا بجٹ کل قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، نئے بجٹ کا حجم 14500ارب روپے ہونے کا امکان ہے۔
وفاقی وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار بجٹ تجاویز ایوان میں پیش کریں گے۔
ذرائع کے مطابق مالی سال 24-2023 کے بجٹ میں مالی خسارہ 7.7 فیصد رکھے جانے کا امکان ہے۔
اگلے مالی سال کے لیے ٹیکس وصولیوں کا ہدف 9200 ارب روپے رکھے جانے کا امکان ہے، نان ٹیکس آمدن کی مد میں 2800 ارب روپے کا ٹارگٹ مختص کیا جا رہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سبسڈی کا حجم تقریباً 1300 ارب روپے تجویز کیا گیا ہے، سب سے زیادہ سبسڈی پاور کے شعبے کے لیے رکھی جا رہی ہے جو 976 ارب روپے ہو گی۔
قرض اور سود کی ادائیگیوں کے لیے 7300 ارب روپے مختص کیے جانے کی تجویز دی گئی ہے، آئندہ بجٹ میں دفاع کے لیے 1800 ارب روپے مختص کیے جانے کی تجویز ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ بے نظیر اِنکم سپورٹ پروگرام کے لیے 430 ارب روپے مختص کیے جائیں گے، اگلے مالی سال کے لیے مجموعی طور پر 2500 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ ہو گا۔
مجموعی ترقیاتی بجٹ کا حجم پچھلے سال کے مقابلے میں 4 فیصد زیادہ ہو گا، وفاقی ترقیاتی بجٹ کا حجم 1150 ارب روپے رکھے جانے کا امکان ہے۔
سندھ کا ترقیاتی بجٹ 40 فیصد اضافے سے 617 ارب روپے جبکہ پنجاب، خیبر پختونخوا کا عبوری بجٹ 4 ماہ کے لیے تجویز کیا جا رہا ہے۔
پنجاب کا ترقیاتی بجٹ 426 ارب روپے اور خیبر پختونخوا کا 268 ارب روپے تجویز کیا گیا ہے۔
اگلے مالی سال کے لیے بلوچستان کا ترقیاتی بجٹ 248 ارب روپے تجویز کیا جا رہا ہے، بلوچستان کا ترقیاتی بجٹ موجودہ سال کی نسبت 65 فیصد زیادہ ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ڈِی ایل 50 روپے فی لیٹر سے بڑھا کر 60 روپے فی لیٹر کرنے کی تجویزہے، پی ڈِی ایل سے 870 ارب روپے حاصل ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، درآمدات کا ہدف 58.70 اور برآمدات کا حجم 28.70 ارب ڈالرز رکھا جا رہا ہے۔
Comments are closed.