وزیرِاعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کا بجٹ مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں، بجٹ میں گلگت بلتستان کا حق مارا گیا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرِاعلیٰ گلگت بلتستان نے کہا کہ گلگت بلتستان کو اس کے ترقیاتی بجٹ سے محروم کیا گیا ہے، جی بی کا ترقیاتی بجٹ گزشتہ سال 36 ارب روپے تھا، اس سال 45 ارب ہونا تھا۔
خالد خورشید نے کہا کہ ہمارا ترقیاتی بجٹ 23 ارب روپے رکھا گیا، حکومت نے ہمارے بجٹ پر 50 فیصد کٹوتی کی ہے، ہمارا پورا ترقیاتی پیکیج اُڑا دیا گیا۔
وزیراعلیٰ گلگت بلتستان نے کہا کہ این ایف سی میں اگر شامل کیا جاتا تو ہمارا بجٹ 137 ارب روپے ہوتا۔
ان کا کہنا تھا پورے ملک کو بجلی مل رہی ہے گلگت میں نہیں ہے، عمران خان نے ہمارے لیے ترقی کے راستے کھولے۔
وزیراعلیٰ نے سوال کیا کہ کس سوچ کے تحت گلگت بلتستان کا بجٹ کم کیا گیا؟
انہوں نے کہا کہ ہمارا کل بجٹ 47 ارب رکھا گیا، ملازمین کی تنخواہیں بڑھا کر کچھ نہیں بچے گا، گلگت میں انسانی ترقی، غربت، اسکلز ڈیویلپمنٹ پر کیا خرچ کریں گے؟ کوئی قدرتی آفت آتی ہے تو وفاق کو خود ہینڈل کرنا ہوگا۔
وزیراعلیٰ گلگت بلتستان نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے گندم پر سبسڈی بڑھائی تھی، گندم پر سبسڈی 8 ارب ہے، قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔
Comments are closed.