بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

بجلی کے بل میں میونسپل ٹیکس کی وصولی پر حکمِ امتناع میں توسیع

سندھ ہائی کورٹ نے بجلی کے بلوں میں میونسپل ٹیکس کی وصولی کے خلاف درخواست کی سماعت کرتے ہوئے حکمِ امتناع میں آئندہ سماعت تک توسیع کر دی۔

دورانِ سماعت ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب سندھ ہائی کورٹ میں پیش ہوئے جنہوں نے عدالت کو بتایا کہ عدالت نے پوچھا تھا کہ کسی تیسرے فریق کے ذریعے ٹیکس اکٹھا کیا جا سکتا ہے یا نہیں، سیکشن 100 میں بتایا گیا ہے کہ تیسرے فریق کے ذریعے ٹیکس اکٹھا کیا جا سکتا ہے یا نہیں۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ اس کیس میں صلاح الدین احمد، فیصل صدیقی، عمر سومرو کو عدالتی معاون مقرر کر دیتے ہیں۔

سندھ ہائی کورٹ نے آئندہ سماعت تک بجلی کے بلوں میں کے ایم سی کے ٹیکس کی وصولی سے روک دیا۔

کے الیکٹرک کے وکیل نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ صلاح الدین اور فیصل صدیقی نے کے الیکٹرک کے خلاف درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ان درخواستوں میں قانون سازی کو چیلنج نہیں کیا گیا۔

کے ایم سی یونین کے لیڈر ذوالفقار شاہ نے عدالت کو بتایا کہ کے ایم سی کے ملازمین بھی پریشان ہیں۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ ملازمین ٹھیک سے کام کیوں نہیں کرتے؟

ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب نے عدالت کو بتایا کہ کے الیکٹرک کے ذریعے ٹیکس کی وصولی ایک شفاف عمل ہے، ساڑھے 7 لاکھ افراد نے یہ ٹیکس دیا ہے، جس سے ساڑھے 6 کروڑ روپے جمع ہوئے ہیں۔

سندھ ہائی کورٹ نے سینئر قانون دان خالد جاوید اور منیر اے ملک ایڈووکیٹ کو عدالتی معاون مقرر کر دیا۔

عدالتِ عالیہ نے دونوں عدالتی معاونین کو نوٹسز جاری کر دیے اور ہدایت کی کہ درخواست گزار عدالتی معاونین کو درخواست کی کاپی فراہم کریں۔

عدالت نے حکمِ امتناع میں آئندہ سماعت تک توسیع کرتے ہوئے میونسپل ٹیکس کی وصولی کے خلاف درخواستوں کی سماعت 26 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔

واضح رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے حکمِ امتناع کے ذریعے بجلی کے بلوں میں میونسپل ٹیکس کی وصولی سے روک رکھا ہے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.