بجلی بلوں میں ممکنہ ریلیف پر بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔
اس حوالے سے وزارتِ خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ بجلی کے بلوں میں ٹیکسیشن میں کمی آئی ایم ایف کو اعتماد میں لیے بنا نہیں کی جاسکتی، بلوں میں ٹیکسیشن میں کمی کی تو آئی ایم ایف معاہدے کی خلاف ورزی ہوگی۔
ذرائع کے مطابق سہ ماہی ایڈجسٹمنٹس اور ٹیکسیشن کیلئے آئی ایم ایف سے معاہدہ طے ہوا ہے جس کے مطابق سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کو بجلی بلوں میں ریلیف نہیں دیا جاسکتا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دسمبر تک سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 4.37 روپے مزید فی یونٹ مہنگا ہوگا جس سے 122 ارب روپے وصول کیے جائیں گے۔
ذرائع کے مطابق بجلی نرخوں میں ریلیف کے لیے فیصلے پر آئی ایم ایف کو اعتماد میں لینا ضروری ہے۔ سکوک بانڈز جاری کرنے کا فیصلہ آئی ایم ایف اقتصادی جائزہ مکمل ہونے پر کیا جائے گا جبکہ انٹرنیشنل سکوک بانڈز کے اجرا کو ستمبر میں جاری کرنے کا پلان مؤخر کردیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران 2 ارب ڈالر کے سکوک بانڈز جاری کیے جائیں گے، آئی ایم ایف کے ساتھ دوسرا اقتصادی جائزہ ستمبر کے آخر میں شروع ہوگا، آئی ایم ایف اقتصادی جائزہ مکمل ہونے پر سکوک کے اجرا سے اچھی قیمت مل سکتی ہے اور نومبرمیں سکوک بانڈ کے اجرا سے پاکستان کی ریٹنگ بہتر ہوسکتی ہے۔
Comments are closed.