وفاقی وزیر توانائی پاور ڈویژن خرم دستگیر نے کہا ہے کہ تھر پارکر میں بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کی ادائیگی کے ایشوز ہمارے معاشی مشکلات کے سبب ہیں، 100 فیصد ادائیگی نہیں کی جا سکتی۔
ذرائع کے مطابق صحرائے تھر کے کوئلے سے ملکی اور چائینز کمپنیوں نے اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کر کے نہ صرف پاور پروجیکٹس مکمل کیے بلکہ ملک کو 2650 میگا واٹ بجلی فراہم کر کے توانائی کے بحران کے خاتمے میں اپنا کردار ادا کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت ملکی معاشی صورتِ حال کے پیش نظر تھر پارکر میں بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کو اربوں روپے کی ادائیگی کرنے سے قاصر ہے، ان کمپنیوں کے حکومت پر واجبات 60 ارب روپے تک جا پہنچے ہیں۔
وفاقی وزیرِ خرم دستگیر نے اعتراف کیا کہ ان کمپننز کی عدم ادائیگی کی بڑی وجہ معاشی صورت حال ہے۔
مائرین کا کہنا ہے کہ صحرائے تھر کا کوئلہ نہ صرف بجلی کی ملکی ضروریات کو پورا کر سکتا ہے بلکہ کوئلے کو برآمد کر کے بھاری زرمبادلہ کمایا جا سکتا ہے لیکن اس کے لے سرمایہ کاروں کو اعمتاد دینا ہو گا۔
Comments are closed.