بجلی کے زائد بلوں اور بڑھتی ہوئی مہنگائی کے خلاف مختلف شہروں میں خصوصی افراد سمیت شہریوں اور تاجروں کا احتجاج کا سلسلہ آج بھی جاری رہا۔
میاں چنوں میں بجلی کے بل کا ستایا شہری بارات لے کر میپکو آفس پہنچ گیا ۔
شہری نے بلوں کا بنا ہار پہنا، خون کی علامتی ڈرپ لگائی اور بارات لے کر چل پڑا۔ شہری کا کہنا تھا کہ بل نے اس کی ساری انرجی نکال لی۔
سرگودھا میں قوت گویائی اور بصارت سے محروم افراد نے بجلی بلوں کے معاملے پر احتجاجی مظاہرہ کیا، وہ سینہ کوبی کرتے رہے، زمین پر لیٹ گئے، الفاظ ادا نہ کر سکے لیکن بات سمجھا گئے۔
سرگودھا میں ديگر شہریوں نے بھی احتجاج کیا، مظاہرین نے سول اسپتال چوک میں ٹائروں کو آگ بھی لگائی اور ٹریفک معطل کردی۔
ادھر چنیوٹ میں خواجہ سراؤں نے اضافی بلوں پر احتجاجی ریلی نکالی، شکرگڑھ میں خواتین بھی احتجاج میں شریک ہوئیں، مظاہرین نے سنیاری روڈ کو ٹائر جلا کر بلاک کردیا۔
کشمیر میں بجلی کے بلوں کو چارپائی پر رکھ کر علامتی جنازہ نکالا گیا جبکہ کئی علاقوں میں مشتعل شہریوں نے سڑکیں بلاک کردیں اور بجلی کے بل بھی جلا دیے۔
مظاہرین نے حکومت سے بجلی بلوں پر لگائے ٹیکسز ختم کرنے اور آٹے پر سبسڈی بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔
نکیال میں شہریوں نے ڈھول کی تھاپ پر بجلی کے بل جلائے، بینڈ باجوں کے دوران نوجوانوں نے رقص کیا۔
راولا کوٹ کے شہریوں نے بجلی کمپنیوں کو خط لکھ کر کہا کہ ان کی زمینوں سے اپنے کھمبے اتارو یا پھر کھمبے نصب کرنے کا بل دو۔
شہریوں کا کہنا تھا کہ جتنے عرصے سے کھبمے نصب ہيں وہ رقم بھی دو، شہریوں نے علاقہ ایکسیئن کو تحریری درخواست جمع کرادی۔
ملتان، گوجرانوالہ، فیصل آباد، جہلم، لودھراں، مظفرگڑھ، حافظ آباد، چشتیاں، ظفروال، خوشاب، خانیوال اور کمالیہ سمیت دیگر شہروں میں بجلی کے زائد بلوں کے خلاف احتجاج کیا گیا۔
سکھر میں بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف تاجر برادری نے احتجاج کیا، اسمال ٹریڈرز کی جانب سے صرافہ بازا سے گھنٹہ چوک تک ریلی بھی نکالی گئی۔
حیدرآباد میں تاجر ایکشن کمیٹی نے احتجاج کیا، تاجروں نے حیدر چوک پر دھرنا دیا اور مہنگائی کے خلاف نعرے لگائے۔
نواب شاہ میں شہری اور تاجر سراپا احتجاج بن گئے، تاجروں نے احتجاجاً ہڑتال کرتے ہوئے مارکیٹیں بند کردی، میرپورخاص میں بھی تاجروں نے احتجاج کیا۔
ڈی آئی خان کے جی پی او چوک پر انجمن تاجران نے احتجاجی کیمپ لگادیا، صوابی، مالاکنڈ، شبقدر سمیت دیگر شہروں میں بھی احتجاج کیا گیا۔
Comments are closed.