پاکستان تحریک انصاف کے بانی کے این اے 122 سے کاغذات نامزدگی پر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا۔
این اے 122 سے بانی پی ٹی آئی کے کاغذات نامزدگی پر اعتراضات پر سماعت ہوئی۔
سابق چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل اظہر صدیق نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی نااہلی آرٹیکل 62 -63 کے تحت نہیں ہوئی، کسی بھی امیدوار کی نااہلی کا طریقہ کار آئین میں دیا گیا ہے۔
ریٹرننگ افسر نے سوال کیا کہ اتنا بتائیں کیا امیدوار کی نااہلی کا نوٹیفکیشن کسی عدالت نے معطل یا ختم کیا ہے کہ نہیں؟
وکیل اظہر صدیق نے کہا کہ اس بارے میں کچھ دیر تک تفصیلات فراہم کر دیں گے۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے نئے تجویز اور تائید کنندہ پیش کرنے کی درخواست دائر کر دی۔
وکیل اظہر صدیق نے کہا کہ ہمارے پاس تجویز اور تائید کنندہ کی لائنیں لگی ہیں، آپ کو اس تجویز اور تائید کنندہ پر اعتراضات ہیں، ہم نئے سامنے لے آتے ہیں، جسٹس عابد عزیز شیخ کے فیصلے سے تجویز کنندہ والا مسئلہ ہی ختم ہو گیا ہے، حلقے کے خدو خال تبدیل ہونے سے تجویز کنندہ اور تائید کنندہ کا مسئلہ آیا۔
ریٹرننگ افسر نے استفسار کیا کہ آپ نے حلقہ بندی کیوں نہیں چیلنج کی۔
وکیل اظہر صدیق نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے حلقہ بندیوں سے متعلق معاملہ الیکشن کے بعد سنا جائے گا، ایک آدمی کو ٹیکنیکل بنیادوں پر الیکشن سے باہر کرنا چاہتے ہیں، نواز شریف تاحیات نااہل ہیں مگر ہم نے اعتراض نہیں کیا۔
بانی پی ٹی آئی کے تجویز کنندہ بھی آر او آفس پہنچ گئے اور کہا کہ حلقہ بندیوں کے بعد میرا حلقہ تبدیل کر دیا گیا، آج بھی این اے 122 کا رہائشی ہوں میرا ووٹ تبدیل کر دیا گیا۔
ن لیگ کے امیدوار میاں نصیر احمد اپنے وکیل چوہدری محمد رمضان کے ہمراہ آر او کے روبرو پیش ہوئے۔
چوہدری رمضان ایڈووکیٹ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو عدالت سے سزا ہو چکی ہے، سزا یافتہ امیدوار الیکشن میں حصہ نہیں لے سکتا۔
بانی پی ٹی آئی کے این اے 122 میں کاغذات نامزدگی پر اٹھائے گئے اعتراضات پر وکلاء کے دلائل مکمل ہونے کے بعد ریٹرننگ افسر نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔
Comments are closed.