اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا سائفر کیس میں جیل ٹرائل کالعدم قرار دینے کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز پر مشتمل بینچ نے فیصلہ جاری کیا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے 59 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا، امریکا، کینیڈا اور بھارت سمیت دیگر ممالک کے عدالتی فیصلوں کے حوالہ جات بھی فیصلے کا حصہ ہیں۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ اوپن کورٹ کا اصول جمہوری معاشرے کی پہچان اور اطلاق تمام عدالتی کارروائیوں پر ہوتا ہے، عوام کی عدالت تک رسائی جوڈیشل پراسیس کی ساکھ کی ضمانت دیتی ہے، عدالتوں کی آزادی اور غیر جانبداری برقرار رکھنے، نظام انصاف پر عوام کے اعتماد کےلیے اوپن کورٹس ضروری ہیں۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ صرف جیل میں ہونے کے باعث عدالتی کارروائی کو غیر قانونی قرار نہیں دیا جا سکتا، جیل ٹرائل میں بھی پبلک کو کورٹ روم میں رسائی ملنا ضروری ہے، قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد جیل ٹرائل سے ملزم کے حقوق متاثر نہیں ہوتے، جیل ٹرائل کا فیصلہ ملزم اور پراسیکیوشن دونوں کے لیے مساوی ہونا چاہیے، فریقین کو سنے بغیر ملزم کو معمول کی عدالت میں اوپن ٹرائل کے حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ یہ تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے اعتراضات کو نہیں سنا گیا، ملزم، گواہوں اور خود اپنی سیکیورٹی کیلئے مجسٹریٹ ان کیمرا ٹرائل کا آرڈر بھی کر سکتا ہے۔
Comments are closed.