سپریم کورٹ آف پاکستان نے بانیٔ پی ٹی آئی کی سائفر کیس میں چارج شیٹ کے خلاف درخواست غیر مؤثر ہونے پر خارج کر دی۔
قائم مقام چیف جسٹس پاکستان سردار طارق مسعود کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔
جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللّٰہ بینچ کا حصہ تھے۔
دورانِ سماعت بانیٔ پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے جلد بازی میں 13 گواہان کے بیانات ریکارڈ کر لیے ہیں۔
قائم مقام چیف جسٹس پاکستان نے سوال کیا کہ اسپیڈی ٹرائل ہر ملزم کا حق ہوتا ہے، آپ کیوں چاہتے ہیں کہ ٹرائل جلدی مکمل نہ ہو؟
بانیٔ پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ اِن کیمرا ٹرائل کے خلاف آج ہائی کورٹ میں بھی سماعت ہے۔
وکیل حامد خان نے کہا کہ دوسری درخواست فردِ جرم کے خلاف ہے۔
قائم مقام چیف جسٹس پاکستان سردار طارق مسعود نے کہا کہ جو فردِ جرم چیلنج کی تھی وہ ہائی کورٹ ختم کر چکی ہے، نئی فردِ جرم پر پرانی کارروائی کا کوئی اثر نہیں ہو گا۔
حامد خان نے کہا کہ ٹرائل اب بھی اسی چارج شیٹ پر ہو رہا ہے جو پہلے تھی۔
قائم مقام چیف جسٹس پاکستان سردار طارق مسعودنے کہا کہ پرانی چارج شیٹ کے خلاف درخواست غیر مؤثر ہو چکی ہے، نئی فردِ جرم پر اعتراض ہے تو ہائی کورٹ میں چیلنج کریں۔
حامد خان نے استدعا کی کہ مناسب ہو گا کہ آج ہائی کورٹ کے فیصلے کا انتظار کیا جائے۔
بانیٔ پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے کہاکہ ایسا نہ ہو کہ آئندہ سماعت تک ٹرائل مکمل ہو جائے، شام 6 بجے تک ٹرائل چلتا ہے، عدالتی اوقات کار کے بعد بھی ٹرائل چل رہا ہوتا ہے۔
قائم مقام چیف جسٹس پاکستان سردار طارق مسعودنے کہا کہ لوگ کہتے ہیں کہ کیس چلتے نہیں، آپ کا چل رہا ہے تو آپ کو اعتراض ہے، فردِ جرم والی درخواست غیر مؤثر ہونے پر نمٹا دیتے ہیں۔
بانیٔ پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے کہاکہ حامد خان درخواست میں ترمیم کر چکے، اب اسے نئی درخواست کے طور پر لیا جائے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ترمیم شدہ درخواست بھی ہائی کورٹ سے پہلے ہم کیسے سن سکتے ہیں؟
اس موقع پر سائفر کیس میں ضمانت پر وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے دلائل دیے۔
پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے کہا کہ شاہ محمود قریشی کی درخواست پر نوٹس نہیں ہوئے۔
عدالتِ عظمیٰ نے شاہ محمود قریشی کی درخواستِ ضمانت پر ریاست کو نوٹس جاری کر دیا۔
قائم مقام چیف جسٹس پاکستان سردار طارق مسعودنے کہا کہ پراسیکیوشن عدالت میں ہے تو آج ہی کے لیے ریاست کو نوٹس کر رہے ہیں۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ سائفر کیس میں 13 دسمبر کی فردِ جرم چیلنج ہی نہیں کی گئی۔
وکیل حامد خان نے پھر استدعا کی کہ آج کی ہائی کورٹ کارروائی کا انتظار کیا جائے۔
قائم مقام چیف جسٹس پاکستان سردار طارق مسعودنے کہا کہ ہائی کورٹ بری کر دے تو بھی اس درخواست پر کچھ نہیں ہو سکتا، فردِ جرم کے خلاف درخواست غیر مؤثر ہو چکی ہے۔
وکیل حامد خان نے استدعا کی کہ آج التواء دے دیں، آئندہ سماعت پر شاید واپس لے لوں۔
قائم مقام چیف جسٹس پاکستان سردار طارق مسعودنے کہا کہ کیس ملتوی ہوا تو ضمانت والا بھی ساتھ ہی ہو گا۔
عدالتِ عظمیٰ نے سائفر کیس میں فرد جرم عائد کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت ملتوی کر دی گئی۔
Comments are closed.