سائفر کیس میں بانیٔ پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے خلاف وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی چارج شیٹ سامنے آ گئی۔
ایف آئی اے چارج شیٹ کے مطابق ملزمان کے خلاف 15 اگست کو سائفر کیس کا مقدمہ درج کیا گیا، ملزمان خفیہ دستاویزات کی معلومات سے متعلق رابطوں میں ملوث پائے گئے، 7 مارچ 2022ء کو واشنگٹن سے موصول سائفر ٹیلی گرام کو غیرمتعلقہ افراد کو سونپا گیا۔
چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ سائفر ٹیلی گرام کے حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا، ملزمان نے سائفر ٹیلی گرام کو قومی سلامتی کے برعکس ذاتی مقاصد کے لیے استعمال کیا، 28 مارچ 2022ء کو بنی گالہ میں خفیہ اجلاس میں سائفر مندرجات کا غلط استعمال کیا گیا۔
ایف آئی اے نے چارج شیٹ میں کہا کہ سابق وزیرِ اعظم نے سابق سیکریٹری اعظم خان کو سائفر کے منٹس اپنے انداز سے تیار کرنے کی ہدایت دی، سابق وزیرِ اعظم نے بدنیتی سے جان بوجھ کر اسے اپنی تحویل میں رکھا، سائفر ٹیلی گرام جیسی اہم ترین سرکاری دستاویز غیرقانونی طور پر اپنے قبضے میں رکھی، ملزمان نے خفیہ رابطوں کے طریقے کار میں ریاست کے سائفر سیکیورٹی سسٹم پر سمجھوتا کیا۔
چارج شیٹ کے مطابق ملزمان کی جانب سے سائفر ٹیلی گرام پر بددیانتی سے ریاست کو نقصان پہنچا، امریکا میں سابق سفیر ڈاکٹر اسد مجید نے ڈونلڈ لو کو پاکستان ہاؤس میں ظہرانہ دیا، ملاقات کے منٹس سائفر ٹیلی گرام کے ذریعے سیکریٹری خارجہ کو بھجوائے گئے، 7 مارچ 2022ء کو موصول سائفر ٹیلی گرام کو وزارت خارجہ کے ایس ایس پی سیکشن کی حفاظتی تحویل میں دیا گیا، قواعد و ضوابط کے مطابق سائفر انتہائی اہم اور خفیہ دستاویز ہونے کی وجہ سے کسی صورت بھی شیئر نہیں کیا جاسکتا۔
Comments are closed.