جمعرات 24؍ربیع الثانی 1445ھ9؍نومبر 2023ء

باقی سیاسی پارٹیوں کے الیکشن پر بھی بہت اعتراضات سامنے آئے، چیف الیکشن کمشنر

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کہا ہے کہ باقی سیاسی پارٹیوں کے الیکشن بھی ہوئے، ان پارٹیوں کےانتخابات پر بھی بہت اعتراضات سامنے آئے۔

چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ الیکشن کمیشن میں پاکستان تحریک انصاف انٹرا پارٹی انتخابات کیس کی سماعت کر رہا ہے۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ان پارٹیز نے پھر اعترضات کو دور کیا، بیرسٹر گوہر تو چیئرمین بننے کے بعد کمزور اور زیادہ ایکٹو ہوگئے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے انٹرا پارٹی انتخابات پر نوٹس جاری کیا گیا تھا جس پر چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر اور وکیل علی ظفر الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے ہیں۔

درخواست گزار راجہ طاہر نواز عباسی کے وکیل عزیز الدین کاکاخیل نے دلائل دیے  کہ پارٹی انتخابات کے سرٹیفکیٹ پر مجاز شخص کے بجائے چیئرمین کے دستخط ہیں، اسی وجہ سے انہوں نے پشاور ہائیکورٹ میں رٹ پٹیشن جمع کی ہے، نتیجے کے ساتھ ووٹ کی تعداد نہیں ہے۔

ممبرکمیشن نے کہا کہ جب لوگ بلا مقابلہ منتخب ہوئے تو تعداد کہاں سے آگئی؟ آپ دیکھیں پی ٹی آئی کے چیف الیکشن کمشنر کی منظوری کون کرسکتا ہے، جنرل سیکریٹری تعینات نہیں کرسکتا، صرف تجویز دے سکتا ہے۔

عزیزالدین کاکاخیل نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ڈاکیومنٹس میں الیکشن کے اعلان کا ذکر نہیں ہے، پی ٹی آئی نے اپنے رولز کی خلاف ورزی کی۔

وکیل عزیزالدین کاکاخیل نے کہا کہ جگہ کا ذکرنہیں کیا گیا کہ الیکشن کہاں پر ہوئے، پولنگ کیلئے پشاور اور دن 11 بجے وقت مقرر تھا لیکن سنگل پینل کا ذکر تھا، یہ پہلے سے ہی کیسے معلوم تھا کہ سنگل پینل ہوگا؟

انہوں نے کہا کہ انٹرا پارٹی الیکشن شیڈول کے مطابق کوئی آر او تعینات نہیں ہوا، انٹرا پارٹی الیکشن میں صرف چیف الیکشن کمشنر کا ذکر ہے وہی سب کچھ کر رہا ہے، یہ الیکشن بنیادی رولز کے خلاف ہوئے ہیں۔

وکیل عزیزالدین کاکاخیل نے کہا کہ اب خود کو بچانے کیلئے پشاور ہائیکورٹ پہنچ گئے ہیں۔

وکیل اکبرایس بابر نے کہا کہ جہاں الیکشن ہونا تھا وہاں تضاد ہے، پارٹی کی ویب سائٹ پر ایک کاپی لگی ہے جو مصدقہ نہیں، انٹرا پارٹی الیکشن کیلئے پارٹی کے 3 آئین اس وقت سامنے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئین کی مصدقہ کاپی جو ہمیں دی اس کے مطابق یہ کام نہیں ہوسکتا، یہ کیسے ممکن ہے 3 دن میں لاکھوں لوگوں کا الیکشن کرالیں، ان انتخابات کو کالعدم قرار دینا چاہیے۔

درخواست گزار نورین فاروق خان نے الیکشن کمیشن میں پیش ہوکر کہا کہ  میں اس پارٹی کا حصہ ہوں، کون اس سے انکار کرسکتا ہے۔

درخواست گزار نورین فاروق نے پارٹی اور عہدے کا نوٹیفکیشن الیکشن کمیشن میں جمع کرادیا اور کہا کہ 27 مئی کو میں جیل میں گئی، اب کیسے میں پارٹی کی ممبر نہیں ہوں؟ 11 مئی کو میں نے کینیڈا کے ورکر کو اپنے ریفرنس سے زمان پارک بھجوایا۔

انہوں نے کہا کہ میرے ریفرنس پر11 مئی کو زمان پارک جا کر 4 کروڑ روپے دیے گئے، میں علیمہ خان سے رابطے میں رہی، پارٹی کیلئے بانی پی ٹی آئی کو ایونٹس میں بلاتی رہی،نورین فاروق

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.