کوئٹہ پولیس نے صوبائی وزیر عبدالرحمان کھیتران کے گھر پر چھاپا مارا لیکن تاحال کوئی بازیابی نہیں ہوسکی، جبکہ واقعے کا مقدمہ بھی درج نہیں ہوسکا۔
رپورٹس کے مطابق مقتولہ کے 5 بچوں کی بازیابی کے لیے پولیس نے گھر پر چھاپا مارا اور مختلف حصوں کی تلاشی لی لیکن کوئی بازیابی عمل میں نہ آ سکی۔
دوسری جانب بارکھان واقعے کے خلاف مقتولین کے رشتے داروں اور مری قبیلے کا میتوں کے ساتھ کوئٹہ میں دھرنا جاری ہے۔
مظاہرین نے چیف جسٹس سے ازخود نوٹس لینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی وزیر عبدالرحمان کھیتران کو گرفتار کرکے واقعے کی جوڈیشل انکوائری کرائی جائے۔
ادھر بلوچستان بار کونسل نے قتل کی بھرپور مذمت کی ہے اور آج بلوچستان بھر میں عدالتی کارروائی کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔
بارکھان واقعہ پر مشاورت کے لیے قبائلی جرگہ آج طلب کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ عبدالرحمان کھیتران پر نجی جیل میں قید کرنے کا الزام لگانے والی خاتون کی دو بیٹوں سمیت لاشیں ملی تھیں۔
Comments are closed.