وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ بارش کے دوران الزامات کی سیاست کی گئی، افسوس ہوتا ہے معاملےکو لسانی بنا دیا جاتا ہے، اب بلدیاتی الیکشن آنے ہیں تو سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کر رہے ہیں۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ اگر شارٹ اسپیل میں طوفانی بارش ہو تو مسائل ہوتےہیں، اس سال ضلع جنوبی میں ایک دن میں 232ملی میٹر بارش ہوئی۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ تین گھنٹوں میں 127ملی میٹر بارش ہوئی، اگر پورے مہینے تھوڑی تھوڑی بارش ہو تو پانی جمع نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ کم وقت میں زیادہ بارشیں ہوں تو سنبھالنا مشکل ہوجاتا ہے، عید کے پہلے دن شہر میں کہیں پانی نہ تھا۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ مصطفیٰ کمال جب میئر تھے اس وقت تو تاج پہنائے تھے اب وہ کہاں ہیں، اب مصطفیٰ کمال زہر اگل رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بارش کے دوران سندھ حکومت کے تمام متعلقہ افسران کراچی میں تھے، پی ٹی آئی کے 14 ایم این ایز نے سوائے ٹی وی پر بیان دینے کے کیا کام کیا، الزامات لگانے والے نام لے کر بتائیں کونسے افسران کراچی میں نہیں تھے۔
وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ میں وثوق سے کہتا ہوں 10جولائی کو شہر میں کہیں پانی کھڑا نہیں تھا، ناگن چورنگی پر شدید بارشوں کے باوجود پانی 2 گھنٹے بھی کھڑا نہیں رہا۔
انہوں نے کہا کہ 2007 میں 140ملی میٹر بارشوں کے دوران 228 افراد جاں بحق ہوئے تھے، 2009 میں 200 ملی میٹر بارش ہوئی 50 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ افسوس ہوتا ہے معاملےکو لسانی بنا دیا جاتا ہے، میں گاؤں گیا تھا رات کو ہی واپس آگیا تھا،۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان ساڑھے تین سال وزیراعظم رہے ایک رات کراچی میں قیام نہیں کیا، توشہ خانہ سےچوری تم کرو الزام ہمیں دو۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کےفور منصوبہ پی ٹی آئی دور میں بند کرایا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ اولڈ سٹی ایریا کی کچھ گلیوں میں پانی اب بھی موجود ہے، اولڈ سٹی ایریا سے نکاس آب کے لیے اقدامات جاری ہیں۔
Comments are closed.