اسپین کے شہر بار سلونا میں آتشزدگی میں پاکستانی فیملی کے 4 افراد ہلاک ہوئے، اس خاندان کےسربراہ نصر اللّٰہ اقبال کے بھائی زاہد عمران نے قونصلیٹ آفس کے نارواک سلوک کے خلاف بیان جاری کیا ہے۔
زاہد عمران کا کہنا ہے کہ جب تک ہمیں انصاف نہیں ملتا، ہم اسپین میں اپنے پیاروں کی میتوں کو دفن نہیں کریں گے، ہمیں کہا جاتا رہا کہ چاروں میتیں پاکستان جائیں گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب ہم میتوں کے حصول کے لئے قونصلیٹ آفس بارسلونا جاتے تو ہمیں گالیاں دی جاتیں۔
بارسلونا میں 30 نومبر کی آتشزدگی میں پاکستانی فیملی کے 4 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اُن کا کہنا تھا کہ بار بار قونصلیٹ آفس بارسلونا میں چکر لگانے پر قونصل جنرل نے کہا کہ تم ہماری جان کیوں نہیں چھوڑ دیتے۔
زاہد عمران نے اپنے بیان میں کہا کہ اسپین میں مقیم پاکستانی میرے دُکھ میں میرا ساتھ دیں، آج میرے ساتھ ایسا ہوا ہے، کل سب کے ساتھ ہو سکتا ہے۔
زاہد کا کہنا تھا کہ میں نے سفیر پاکستان میڈرڈ شجاعت راٹھور سے التجا کی کہ وہ حکومتی لیول پر میری مدد کریں۔
ویڈیو میں زاہد نے ہاتھ جوڑ کر اور رو رکر کہا کہ 30نومبر کو میرا بھائی، بھابھی اور میرے 2 بھتیجے ہلاک ہوئے، آج جنوری کا پہلا ہفتہ شروع ہو گیا ہے اور مجھے میرے پیاروں کی میتیں نہیں دی جارہی ہیں۔
زاہد کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان دوسرے ممالک میں وفات پا جانے والوں کی میتوں کو پاکستان پہنچانے کی ذمہ دار ہوتی ہے جبکہ میرے ساتھ نا انصافی کی انتہا کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اس واقعہ پر ایکشن لیں اور جن آفیسرز کی وجہ سے میتیں پاکستان نہیں جا رہیں اُن کو سزا ملنی چاہیے۔
ویڈیو میں زاہد نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ سابق قونصل جنرل عمران علی کی مدت ملازمت پوری ہو گئی تھی، لہٰذا وہ جہاز میں بیٹھ کر اپنی نئی جگہ ملازمت کے لئے پہنچ گئے، وہ چلے گئے اور نئے قونصل جنرل کے سپرد ہمارا کیس کر دیا گیا ،جن کو اس کیس کے متعلق کچھ پتا نہیں۔
زاہدعمران کا کہنا تھا کہ مجھے بتایا جائے کہ مجھے کس جرم کی سزا دی جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ صوبہ کاتالونیا کے محکمہ صحت کے قانون کے مطابق میتوں کو 6 دن کے اندر اندر اگر کیمیائی طریقے سے محفوظ نہ کیا جائے تو میتیں صوبے سے باہر نہیں جا سکتیں۔
عدالت اور پولیس کو میتوں کے فنگرز پرنٹس کی تصدیق7 دسمبر کو دی گئی تھی، جس کی وجہ سے میتوں کو روک لیا گیا، اس صوبائی قانون کے خلاف عدالتوں میں اپیل بھی کی جا سکتی ہے جو نہیں کی گئی۔
اسپین میں مقیم پاکستانی کمیونٹی سوال کر رہی ہے کہ میتوں کو سپین امیں روک لئے جانے کا ذمہ دار کون ہے؟
محکمہ نادرا، حکومتی ایوان، سفارت خانہ پاکستان میڈرڈ یا قونصلیٹ جنرل آف پاکستان بارسلونا؟
Comments are closed.