ملکہ برطانیہ کو بادشاہت کی سب سے مقبول شاہی شخصیت ہونے کیساتھ، سامراجی طرزِ حکومت کی آخری زندہ کڑی کے طور پر بھی دیکھا جاتا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق، جب بادشاہت ملکہ برطانیہ کے بعد شہزادہ چارلس کو سونپی جائے گی تو ان کی متنازع شخصیت کی وجہ سے بادشاہت کی بجائے جمہوری نظامِ حکومت کو ترجیح دینے کے بارے میں سوچا جائے گا۔
ملکہ برطانیہ کے شاہی تخت سنبھالنے کے بعد سے اب تک تاج برطانیہ سے کئی قومیں آزادی حاصل کرکے دنیا میں آزاد جمہوری ریاستوں کی صورت میں ابھری ہیں۔
جن میں 1987میں آزادی حاصل کرنے والا ملک فجی، 1992میں آزادی حاصل کرنے والا ملک موریشس اور اس کے بعد 1970 کی دہائی میں آزادی حاصل کرنے ولے کیریبین ممالک ڈومینیکا، گیانا اور ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو بھی شامل ہیں۔
1997 میں ملکہ برطانیہ نے ہانگ کانگ کو 150 سال سے زائد کے عرصے کی حکمرانی کے بعد، اس علاقے کی حکمرانی چین کو واپس کردی تھی۔
جبکہ 1947 میں ملکہ برطانیہ کے تخت سنبھالنے سے پانچ سال پہلے بھی تاج برطانیہ کی حکومت کو برصغیر سے ختم ہوتے اور دو بڑی آزاد جمہوری ریاستوں کے قیام کو پوری دنیا نے دیکھا تھا، جن میں پاکستان اور بھارت شامل ہیں۔
اور اب بارباڈوس بہت جلد ہی تاج برطانیہ سےاپنے تعلقات منقطع کرنے بعد ایک نئی جمہوری ریاست کی صورت میں دنیا کے نقشے کا حصّہ بننے جارہا ہے۔
بارباڈوس جس کی آبادی صرف 285,000 ہے، جوکہ اپنے ساحلوں اور کرکٹ سے محبت کے لیے مشہور ہے، اس ہفتے اپنی سربراہ مملکت، ملکہ الزبتھ دوم سے تعلقات منقطع کرکے اپنی موجودہ نمائندہ، گورنر جنرل سینڈرا میسن کو اپنی نئی آزاد جمہوری ریاست کا صدر منتخب کرے گا۔
بارباڈوس کے ایسا کرنے کے بعد اب یہ خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ بہت جلد بارباڈوس کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے آسٹریلیا اور کینیڈا بھی ملکہ برطانیہ سے تعلقات ختم کرکے آزاد جمہوریتیں بننے کے بارے میں سوچ سکتے ہیں۔
کہا جارہا ہے کہ اب یہ دباؤ آسٹریلیا اور کچھ حد تک کینیڈا میں بھی سامنے آنے کا امکان ہے۔
آسٹریلیا میں تو اس حوالے سے نومبر 1999 میں اس معاملے پر ووٹنگ بھی ہوچکی ہے،تاہم اس وقت یہ تجویز وہاں پر بھاری اکثریت سے منظور نہیں ہوسکی تھی۔
Comments are closed.