چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ جنرل باجوہ نے سازش کرکے پی ڈی ایم پھر امریکیوں کو حسین حقانی کے ذریعے کہہ کر ان کی حکومت گرائی، باجوہ نے امریکیوں کو حسین حقانی کے ذریعے کہا کہ عمران خان اینٹی امریکا ہے، باجوہ نے توسیع لینے کےلیے حکومت گرائی اور ان کو این آر او دیا۔
ویڈیو لنک خطاب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ نے ایک سمجھوتہ کرکے شہباز شریف کو ایف آئی اے کیسز سے بچایا، سمجھوتہ یہ تھا کہ شہباز شریف جنرل باجوہ کو توسیع دلائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ سے دو ملاقاتیں ہوئیں تو انہوں نے بھی یہی کہا کہ حکومت ختم کریں، ملک الیکشن کی طرف چلا جائے گا، ان سب کے بیانات ہیں کہ اگر الیکشن چاہتے ہیں تو اپنی حکومتیں گرائیں۔
عمران خان نے کہا کہ یہ اپنی چوری بچانے کے لیے ملک کا سارا نظام تباہ کررہے ہیں، افسوس ہے کہ اسٹیبلشمنٹ جس کے پاس پاور ہے وہ ان کے ساتھ کھڑی ہوگئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک کا نظام اس لیے تباہ کیا جا رہا ہے کہ عمران خان واپس نہ آجائے، کیوں سپریم کورٹ پر حملہ ہو رہا ہے؟ الیکشن کیوں نہیں کرائے جا رہے؟
انہوں نے کہا کہ ان کا ون پوائنٹ ایجنڈا ہے کہ مجھےالیکشن جیتنے کا موقع نہیں دینا، ایک ایک کرکے ہر ادارے کو کمزور کیا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے کو ختم کیا، ایف آئی اے میں شہباز شریف کے کیسز تھے، پتا نہیں انہوں نے کیا کیا کہ ڈاکٹر رضوان اور چار گواہ ہارٹ اٹیک سے مرے، ایف آئی اے کا ایک کام رہ گیا کہ کیسے پی ٹی آئی کے خلاف کارروائی کرنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیب پر پہلے اپنا چیئرمین لے کر آئے اس نے بھی آخر میں ہاتھ کھڑے کر دیے کہ میں یہ کام نہیں کرسکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی جی اسلام آباد کو سزا ہونے والی تھی شہباز شریف یہاں لے آیا، آئی جی اس کے سارے غلط کام کرنے پر تیار ہے، جن پولیس افسران نے ہم پر ظلم کیا الیکشن کمیشن جان کر ان کو لے کر آیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ یہ وہ کابینہ ہے جس کے 60 فیصد لوگ کرپشن کیسز میں ضمانت پر تھے، وزیراعظم جو بنا ہے اس پر اور اس کے بیٹے پر 24 ارب روپے کے کرپشن کے کیسز تھے، اسے اور اس کے بیٹے کو سزا ہونے والی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نیوٹرلز اور ان کا غلام بن کر رہ گیا ہے، الیکشن کمیشن نے ہر وہ کام کیا جس سے ہمیں نقصان پہنچا، الیکشن کمیشن نے شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان کے ساتھ بیٹھ کر نگراں حکومت بنائی، نگراں حکومت نے وہ کام کیے جس کا کوئی تصور بھی نہیں کرسکتا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت سپریم کورٹ نے جمہوریت کو ایک امید دی ہے، جمہوریت اس وقت ایک دھاگے سے جڑی ہے اور دھاگا سپریم کورٹ ہے، سپریم کورٹ کو قوم کی طرف سے مبارکباد، خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ سب کو پتا ہے کہ ملک کو اس دلدل سے نکالنے کا ایک ہی راستہ ہے، شفاف الیکشن کرائیں۔
انہوں نے کہا کہ 30 سال سے ان کا مقابلہ کر رہا ہوں، ان کو سیاستدان نہیں کہہ سکتا، جو حرکتیں یہ کر رہے ہیں سیاستدان نہیں یہ مافیاز کرتی ہیں، گندی ٹیپس بنانا، بلیک میل کرنا یہ مافیاز کرتی ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کو خوف ہے کہ کہیں نیب ترمیم کے خلاف کیس میں عدالت یہ ترمیم رد نہ کر دے، نیب ترمیم اس لیے رد کیا جائے گا کہ عوام کا پیسہ چوری کرنے کی کوئی اجازت نہیں دے سکتا، یہ اب ایک اور نیب ترمیم لے کر آرہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ راجا ریاض جو ن لیگ کی ٹکٹ پر الیکشن لڑنا چاہتا ہے اس کو اپوزیشن لیڈر بنا دیا۔
Comments are closed.