باجوڑ دھماکے کے مزید تین زخمی دم توڑ گئے جس کے بعد جاں بحق افراد کی تعداد 46 ہو گئی۔
ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر (ڈی ایچ او) ڈاکٹر فیصل کا کہنا ہے کہ باجوڑ دھماکے میں 90 سے زائد زخمی افراد مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 38 میتیں شناخت کے بعد ورثاء اپنے ساتھ لے گئے ہیں جبکہ 8 لاشیں ناقابل شناخت ہونے کے باعث اسپتال میں رکھی ہیں۔
ڈاکٹر فیصل کا کہنا ہے کہ باجوڑ دھماکے میں جاں بحق افراد میں 5 بچے بھی شامل ہیں، دھماکے میں جاں بحق افراد میں زیادہ تعداد نوجوانوں کی تھی۔
دوسری جانب ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) نذیر خان کا کہنا ہے کہ تین مشکوک افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔
باجوڑ دھماکے کی ایف آئی آر نامعلوم حملہ آور کے خلاف تھانہ سی ٹی ڈی باجوڑ میں درج کر لی گئی۔
ایف آئی آر اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) خار نیاز محمد کی مدعیت میں درج کی گئی ہے۔
ایف آئی آر میں دہشت گردی، قتل، اقدام قتل اور دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں۔
سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) سی ٹی ڈی باجوڑ امجد خان نے کہا ہے کہ تحقیقاتی ٹیم نے دھماکے کی جگہ کا دورہ کیا اور شواہد اکٹھے کیے۔
انہوں نے کہا کہ تحقیقاتی ٹیم نے زخمیوں کے بیانات بھی ریکارڈ کیے اور جیو فینسنگ کا عمل بھی مکمل کر لیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز خیبر پختونخوا کے ضلع باجوڑ کے صدر مقام خار میں جمعیت علماء اسلام کے ورکرز کنونشن میں دھماکا ہوا تھا۔
ترجمان جمعیت علماء اسلام خیبر پختوا عبدالجلیل جان کا کہنا تھا کہ جے یو آئی ورکرز کنونشن میں 4 بجے کے قریب دھماکا ہوا تھا۔
Comments are closed.