- مصنف, جیما ڈیمپسی
- عہدہ, بی بی سی نیوز
- 2 گھنٹے قبل
مشہور فاسٹ فوڈ چین میکڈونلڈز نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ کے ردعمل میں ہونے والے بائیکاٹ کے بعد اپنے تمام اسرائیلی ریسٹورنٹ مقامی کمپنی سے واپس خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ بائیکاٹ مہم تب شروع ہوئی تھی جب میکڈونلڈز کی مقامی کمپنی نے غزہ کی جنگ کے دوران اسرائیلی فوجیوں میں مفت کھانا تقسیم کیا تھا۔ کمپنی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اسرائیل میں میکڈونلڈز کی فرنچائزز رکھنے والی کمپنی الونیال سے 225 ریسٹورنٹ خریدنے کا معاہدہ ہو چکا ہے۔ ان ریسٹورنٹس میں تقریباً پانچ ہزار افراد کام کرتے ہیں۔واضح رہے کہ الونیال کی جانب سے اسرائیلی فوجیوں کو مفت کھانا دیے جانے کے بعد میکڈونلڈز پر تنقید کا آغاز ہوا تھا جس کے بعد اکتوبر سے ہی خطے میں اس کا کاروبار متاثر ہونا شروع ہو گیا تھا۔
جمعرات کو میکڈونلڈز کی جانب سے کہا گیا کہ الونیال کے ساتھ معاہدے پر دستخط ہو چکے ہیں۔ الونیال 30 سال سے اسرائیل میں میکڈونلڈز کے ریسٹورنٹس چلا رہی تھی۔میکڈونلڈز کی جانب سے اس معاہدے میں طے کی جانے والی رقم کے بارے میں معلومات فراہم نہیں کی گئی ہیں تاہم فاسٹ فوڈ چین نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل سے اپنا کاروبار ختم نہیں کریں گے۔یاد رہے کہ جنوری میں مشہور فاسٹ فوڈ چین میکڈونلڈز نے اعتراف کیا تھا کہ اسرائیل-غزہ تنازعے کے تناظر میں مشرق وسطیٰ اور دیگر ممالک میں صارفین کی جانب سے بائیکاٹ مہم سے ان کے کاروبار پر ’معنی خیز‘ اثر پڑا ہے۔سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے کے بعد ابتدا میں میکڈونلڈزکے کارپوریٹ ہیڈکواٹر نے اس معاملے پر خاموش رہنے کی کوشش کی تھی۔ لیکن اس کے باوجود یہ کمپنی تنازع سے بچ نہیں سکی۔،تصویر کا ذریعہGetty Imagesیہ بائیکاٹ اس وقت شروع ہوا تھا جب مسلمان اکثریتی ممالک جیسا کہ کویت، ملائیشیا اور پاکستان میں مقامی مالکان کی جانب سے میکڈونلڈز اور اس کی اسرائیلی حمایت سے لاتعلقی کا اظہار کیا گیا تھا اور مشرق وسطی سمیت دنیا بھر میں میکڈونلڈز کے خلاف بائیکاٹ مہم کا آغاز ہوا تھا۔میکڈونلڈز کی جانب سے اعتراف کیا گیا کہ مشرق وسطی میں اس کا کاروبار سب سے زیادہ متاثر ہوا تاہم فرانس، انڈونیشیا اور ملائیشیا میں بھی میکڈونلڈز کی کارکردگی متاثر ہوئی تھی۔چیف ایگزیکٹیو کرس کیمپزنسکی نے لنکڈ ان پوسٹ میں اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے اس سارے ردعمل کا الزام ’غلط معلومات‘ پر لگایا تھا۔ تاہم اس بیان سے بائیکاٹ کی مہم پر کوئی اثر نہیں پڑا اور چار سال میں پہلی بار میکڈونلڈز اپنے سہ ماہی سیلز ہدف پورے نہیں کر پائی۔
کمپنی نے بائیکاٹ کی مہم کو ’افسوس ناک‘ قرار دیا تھا۔ یاد رہے کہ میکڈونلڈز دنیا بھر میں اپنے 40,000 سے زیادہ ملکیتی سٹورز چلانے کے لیے ہزاروں مقامی آزاد سرمایہ کاروں پر انحصار کرتا ہے۔ ان میں سے تقریباً پانچ فیصد مشرق وسطیٰ میں ہیں۔کرس کیمپزنسکی نے کہا تھا کہ ’ہر وہ ملک جہاں ہم کام کرتے ہیں، بشمول مسلم ممالک میں، مقامی مالک آپریٹرز فخر کے ساتھ میکڈونلڈز کی نمائندگی کرتے ہیں۔‘انھوں نے یہ اعتراف بھی کیا تھا کہ ’جب تک یہ جنگ جاری رہے گی، ہم بہتری کی توقع نہیں رکھتے۔‘،تصویر کا ذریعہEPAمیکڈونلڈز غالباً امید کر رہی ہے کہ اسرائیل میں اپنا کاروبار خود خرید کر شاید مشرق وسطی میں اپنی ساکھ کو بحال کر سکے اور یوں اپنے کاروباری اہداف کو ممکن بنا سکے۔واضح رہے کہ حماس کی جانب سے سات اکتوبر کو اسرائیل پر ہونے والے حملے کے بعد، جس میں 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے، اسرائیل کی جوابی کارروائی میں غزہ کی پٹی کا بیشتر علاقہ تباہ ہو چکا ہے۔ اب تک سات اکتوبر کو یرغمال بنائے جانے والے 253 اسرائیلی شہریوں میں سے 130 قید میں ہیں جن میں سے 34 کے بارے میں گمان کیا جا رہا ہے کہ وہ ہلاک ہو چکے ہیں۔غزہ کی پٹی کی وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق اب تک غزہ کی پٹی میں 33 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.