سپریم کورٹ نے سندھ پولیس کے سابق سینئر پولیس افسر راؤ انوار کو ای سی ایل سے نام نکلوانے کے لیے وفاقی حکومت سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی۔
راؤ انوار کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے لیے درخواست پر سماعت ہوئی جس پر عدالت نے انہیں وفاقی حکومت سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی۔
سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ ای سی ایل میں نام ڈالنا اور نکالنا وفاقی حکومت کا کام ہے۔
اس موقع پر وکیل صفائی نے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے راؤ انوار کو مقدمے سے بری کردیا تھا، ان کے خلاف کوئی اور کیس نہیں ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ وفاقی کابینہ کی کمیٹی کا اجلاس پیر کو ہوگا، راؤ انوار چاہیں تو کابینہ میں درخواست دے سکتے ہیں۔
عدالت نے راؤ انوار کا نام ای سی ایل سے نکالنے سے متعلق کیس نمٹا دیا جس کی سماعت جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کی۔
واضح رہے کہ راؤ انوار کا نام نقیب اللّٰہ قتل کیس میں ملوث ہونے کی بنیاد پر ای سی ایل میں ڈالا گیا تھا۔
13 جنوری 2018ء کو ملیر کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں نوجوان نقیب اللّٰہ کو دیگر 3 افراد کے ہمراہ دہشت گرد قرار دے کر میبنہ مقابلے میں مارا گیا تھا اور الزام اس وقت کے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار پر عائد کیا گیا تھا۔
Comments are closed.