
سندھ ہائیکورٹ میں سیکریٹری سندھ اسمبلی سمیت ایک ہی خاندان کے 5 افراد کی گریڈ 20 میں بھرتی کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران سرکاری وکیل کی جانب سے پانچوں ملازمین کا سروس ریکارڈ عدالت میں پیش کردیا گیا۔
سندھ ہائیکورٹ میں سیکریٹری سندھ اسمبلی سمیت ایک ہی خاندان کے 5 افراد کی گریڈ 20 میں بھرتی کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔
سرکاری وکیل نے پانچوں ملازمین کا سروس ریکارڈ عدالت میں پیش کرتے ہوئے استدعا کی کہ سروس ریکارڈ خفیہ رکھا جائے۔
جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہ کوئی بڑا سیکرٹ نہیں، عدالت میں آگیا ہے اب یہ پبلک پراپرٹی ہے۔
عدالت نے جی ایم عمر فاروق و دیگر کے سروس ریکارڈ کو کارروائی کا حصہ بنا دیا۔
درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ جی ایم عمر فاروق نے سیکریٹری بننے کےلیے ایل ایل بی کی جعلی ڈگری حاصل کی۔
درخواست میں بنائے گئے فریق ارشد برڑو کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ یہ سیٹ کی جنگ ہے، اسپیشل سیکریٹری کو سیکریٹری بننا تھا، اسی لیے درخواست دائر کی گئی ہے۔
وکیل نے کہا کہ اس پورے کھیل کے پیچھے اسپیشل سیکریٹری محمد خان رند ہے، محمد خان رند کیسے 21 گریڈ میں پہنچا، عدالت کو یہ بتانا ہے۔
عدالت نے درخواست کی مزید سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کردی۔
آئندہ سماعت پر ارشد برڑو و دیگر کے وکیل عاقل اعوان کے دلائل جاری رہیں گے۔
Comments are closed.