روم میں اطالوی بحریہ کا افسر روس کو قومی سلامتی کی خفیہ دستاویزات دیتے ہوئے گرفتار
اٹلی کے دارالحکومت روم میں پولیس حکام نے اطالوی بحریہ کے ایک حاضر سروس افسر کو روسی فوج سے منسلک عہدے دار کو قومی سلامتی سے مطابق خفیہ دستاویز دیتے ہوئے حراست میں لے لیا ہے۔
ان دونوں افراد کو ملٹری پولیس نے سنگین جرائم کے شبہہ میں گرفتار کیا اور ان پر جاسوسی اور قومی سلامتی سے متعلق جرائم شامل ہیں۔
روسی فوج سے وابستہ اہلکار، جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ روم میں روسی سفارت خانے میں کام کرتا ہے، کو ملک بدر کیے جانے کا امکان ہے۔
دوسری جانب اٹلی کی وزارت خارجہ نے روسی سفیر سرگئی راضوو کو وزارت میں طلب کیا اور اس کے علاوہ دو اور روسی اہلکاروں کو ملک بدر کرنے کا حکم دیا ہے۔
اسی حوالے سے مزید پڑھیے
اٹلی کے وزیر خارجہ لیوجی ڈی مائیو نے کہا ہے کہ دونوں افراد ‘اس نہایت سنگین معاملے میں ملوث تھے’۔
اطالوی بحریہ کے افسر کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ فریگیٹ کپتان تھا اور چیف آف ڈیفنس سٹاف کے دفتر میں متعین تھا۔
دوسری جانب روسی حکومت کا کہنا ہے کہ انھیں پوری توقع ہے کہ ‘بہت مثبت اور کارآمد روسی اطالوی تعلقات برقرار رہیں گے’ لیکن ساتھ میں توقع ہے کہ روسی وزارت خارجہ اپنے اہلکاروں کی ملک بدری پر باضابطہ رد عمل ضرور دے گا۔
اس حراست پر اٹلی کی وزارت خارجہ نے روسی سفیر سرگئی راضوو کو وزارت میں طلب کیا
روم میں کیا ہوا
پولیس کے بیان کے مطابق اطالوی فوج کے خصوصی کارروائیاں کرنے والے دستوں نے منگل کی شام کو روس اور اطالوی بحریہ کے افسر کے درمیان ایک خفیہ ملاقات کے دوران گرفتار کیا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ جیسے ہی اطالوی بحریہ کے آفیسر نے خفیہ دستاویزات روسی سفارت کار کے حوالے کئیں اور رقم کی ادائیگی کر دی گئی دونوں کو گرفتار کر لیا گیا۔
اطالوی ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ ملاقات ایک کار پارک میں ہوئی اور اس لین دین میں پانچ ہزار یوروز کی رقم کی ادائیگی کی گئی۔
اٹلی کی ایک ویب سائٹ کی اطلاعات کے مطابق جو دستاویزات بحریہ کے آفیسر کے کمرے سے برآمد ہوئی ہیں اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انھوں نے نیٹو کے راز روس کو فراہم کیے ہوں گے جس نے ان کے ملک کی سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
انسا خبررساں ادارے کے مطابق یہ دستاویزات فوجی خط و کتابت سے متعلق تھیں۔
روس کے سفارت خانے نے فوجی اتاشی کے عملے کے ایک اہلکار کے اس معاملے میں ملوث ہونے کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ اس سے زیادہ کچھ کہنا مناسب نہیں ہو گا۔
روسی ایوان صدر کرملن کے ترجمان دمتری پیسکو نے کہا ہے کہ انھیں اس معاملے کی تفصیلات کا علم نہیں ہے۔
ماسکو میں روس کی وزارتِ خارجہ نے انسا نیو ایجنسی کو بتایا کہ انھیں دو روسی سفارت کاروں کو اٹلی سے نکالے جانے پر افسوس ہے لیکن اس پر رد عمل کا اظہار مناسب وقت میں کیا جائے گا۔
روم میں بی بی سی کے نامہ نگار مارک لوون کا تجزیہ
یہ سرد جنگ کے زمانے میں بننے والی کسی فلم کا قصہ لگتا ہے۔ اطالوی بحریہ کے کپتان انتہائی خفیہ فائلیں جن میں نیٹو کی دستاویزات بھی شامل تھیں وہ روس کے ملٹری اتاشی کو صرف پانچ ہزار یورو میں فروخت کر رہا ہے۔
ان دونوں کو رنگے ہاتھوں گرفتار کر لیا جاتا ہے اور اطالوی افیسر کو پندرہ سال قید کی سزا ہونے کا امکان ہے۔
لیکن اس ڈرامائی واردات کی تلخ حقیقت یہ ہے کہ اٹلی یورپی یونین میں روسی کی خفیہ اور غیر قانونی کارروائیوں کا گڑھ بن گیا ہے۔
اٹلی یورپی یونین میں روس کا دوست سمجھا جاتا ہے۔ سنہ 2019 میں ایک اطالوی اور ایک روسی شہری کو امریکہ کی ایک طیارہ ساز کمپنی کے سٹیل کی تجارت کے راز ادھر اُدھر کرتے ہوئے گرفتار ہوئے تھے۔
گذشتہ برس جب کورونا وائرس کی وبا پھیلی تو یورپی یونین کی طرف سے مدد کرنے میں تاخیر ہوئی لیکن روس نے ‘فرام رشیا وِد لو’ کے بینر کے تحت اٹلی کو مدد فراہم کی جس کو بہت سے لوگوں نےتشویش کی نگاہ سے بھی دیکھنا شروع کر دیا کیونکہ اس کے ساتھ روسی فوج کے متعدد آفسیر بھی بھیجے گئے تھے۔
نیٹو سے روس کے تعلقات میں زوال
اطالوی ملٹری پولیس نے اٹلی کی انٹیلیجنس ایجنسی کی طویل تحقیقات کے بعد یہ کارروائی کی۔ اٹلی کے ذرائع ابلاغ میں اس واردات کو سرد جنگ کے خاتمے کے بعد سے سب سے سنگین قرار دیا جا رہا ہے۔
روس اور نیٹو کے تعلقات سنہ 2014 میں اس وقت خراب ہونا شروع ہو گئے تھے جب روس نے یوکرین کے علاقے کرائمیا پر قبضہ کر لیا تھا۔
اس کے بعد روس کے حزب اختلاف کے رہنما الیکسی نوالنے کو زہر دیے جانے کے واقع کے بعد یہ تعلقات اور کشیدگی کا شکار ہو گئے۔
اس ماہ کے شروع میں امریکہ کے نئے صدر جو بائیڈن نے ایک انٹرویو میں یہ کہا کہ وہ روس کے صدر ولادیمیر پوتن کو ایک قاتل تصور کرتے ہیں تو روس کی وزارتِ خارجہ نے اس بارے میں وضاحت طلب کی جبکہ روس کے صدر نے کہا ‘جو خود ہوتا ہے وہ اپنے جیسے دوسرے کو جان سکتا ہے۔’
گذشتہ ہفتے نیٹو کے رکن ملک بلغاریہ نے روس کے دو سفارت کاروں کو سفارتی کاری کے آداب سے مطابقت نہ رکھنے والی خفیہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں ملک سے نکال دیا۔
بالٹک کے سمندر کی فضاؤں میں پیر کو روسی فضائیہ کے طیاروں کی راہ میں حائل ہونے والے نیٹو طیاروں میں اٹلی کے طیارے بھی شامل تھے۔
Comments are closed.