- مصنف, وکٹوریا شیئر، ایما گلاسبی
- عہدہ, بی بی سی نیوز
- 33 منٹ قبل
ایک بے وقت ٹیکسٹ پیغام اور نرم دلی کے سادہ سے عمل نے مل کر ایک ہستال کو بڑے سانحے سے بچا لیا تھا۔یہ گزشتہ سال یعنی 2023 میں 20 جنوری کا دن تھا جب محمد فاروق دو چھریوں، ایک پریشر ککر بم اور نقلی اسلحہ لیے برطانیہ کے سینٹ جیمز ہسپتال میں داخل ہوئے تھے۔28 سالہ فاروق اسی ہسپتال میں ہی کام کرتے تھے لیکن اس دن وہ کام کے ارادے سے نہیں آئے تھے۔کلینیکل سپورٹ ورکر کے طور پر کام کرنے والے فاروق کا ارادہ تھا کہ وہ مریضوں اور عملے کو ہسپتال سے انخلا پر مجبور کریں گے جس کے دوران وہ ان کے بچھائے ہوئے جان لیوا جال میں پھنس جائیں گے۔
استغاثہ کا کہنا ہے کہ فاروق کا منصوبہ شدت پسندانہ نظریات سے متاثر ہو کر بنا لیکن اس کی ایک اور وجہ ان کا یہ ذاتی خیال تھا کہ کام کی جگہ پر ان سے برا سلوک کیا گیا۔استغاثہ کے مطابق اسی وجہ سے انھوں نے ’ایک قاتلانہ دہشت گردی کے حملے کا منصوبہ بنایا جس میں وہ خود بھی شہید ہونا چاہتے تھے۔‘جیوری کو بتایا گیا کہ کیسے ایک مریض کے ساتھ اچانک ہونے والی بات چیت نے اس منصوبے کو مکمل نہیں ہونے دیا اور یوں ہسپتال ایک سانحے سے بچ گیا۔منگل کے دن فاروق، جو پہلے ہی اسلحہ اور بارودی مواد کے الزامات میں اعتراف جرم کر چکے تھے، کو دہشت گردی کے عمل کی تیاری کرنے کے جرم میں قصور وار قرار دیا گیا۔
منصوبے کی تبدیلی
فاروق کے منصوبے کا پہلا حصہ ہسپتال کے عملے کے ایک رکن کو بم کی دھمکی دینے پر منحصر تھا۔ ان کا خیال تھا کہ اس دھمکی کے بعد ہسپتال سے انخلا شروع کر دیا جائے گا۔لیکن فاروق نے جس نرس سے رابطہ کیا وہ اس دن کام پر موجود ہی نہیں تھیں اور تقریبا ایک گھنٹے کے بعد انھوں نے فاروق کا دھمکی آمیز ٹیکسٹ پیغام دیکھا۔،تصویر کا ذریعہCOUNTER TERRORISM POLICING NORTH EAST
دوسری جانب فاروق اپنا منصوبہ بدلنے پر مجبور ہو چکے تھے اور اب انھوں نے ارادہ کیا کہ وہ اپنا دیسی ساختہ بم ہسپتال کے کیفے میں لے جا کر دھماکہ کر دیں گے۔فاروق کیفے تک پہنچ کر انتظار کر رہے تھے کہ کب شفٹ کی تبدیلی کا وقت ہو تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ متاثر ہوں جب ایک مریض نیتھن نیوبی نے انھیں دیکھا۔نیوبی کا کہنا ہے کہ ان کو فاروق پہلی نظر میں پریشان نظر آیا تو انھوں نے فیصلہ کیا کہ اس کے پاس جا کر پوچھیں کہ کیا وہ ٹھیک ہے۔نیوبی کے اس عمل کے جواب میں فاروق نے اپنا منصوبہ افشا کر دیا جس کی ایک بنیاد اپنے ساتھیوں کے خلاف ان کی شکایات تھیں۔نیوبی نے فاروق سے پوچھا کہ ان کو ایسا کس وجہ سے محسوس ہوا اور اس دوران انھوں نے فاروق کو پرسکون رکھنے کی کوشش کی۔آخرکار فاروق نے نیوبی کو اجازت دے دی کہ وہ ایمرجسنی کال کریں اور تھوڑی ہی دیر بعد فاروق کو گرفتار کر لیا گیا۔
’درست شخص‘
انسداد دہشت گردی انوسٹیگیشنز کے سربراہ پال گرین وڈ کا کہنا ہے کہ انھوں نے کبھی اس طرح سے کوئی حملہ رکتے نہیں دیکھا۔’زیادہ تر لوگ فاروق کے پاس بم دیکھ کر دور چلے جاتے۔‘گرین وڈ کا کہنا ہے کہ ’نیوبی نے خود کو خطرے میں ڈالا۔‘ ان کے مطابق اس دن نیوبی کا عمل بہادرانہ تھا۔’میں سمجھتا ہوں کہ اس نے جو کیا وہ تو مختلف تھا ہی لیکن اس کا کہنا ہے کہ وہ درست وقت پر درست مقام پر موجود تھا۔‘’میں اس سے اتفاق نہیں کرتا۔ وہ درست وقت پر درست مقام پر درست شخص تھا کیوں کہ زیادہ لوگ وہ نہیں کرتے جو اس نے کیا۔‘
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.