پاکستان میں پچھلے ایک سال کے دوران اشیاء خور و نوش کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہوگیا۔
ادارہ شماریات کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق ایک سال میں پیاز اوسطاً پونے 3 سو فیصد، چائے 105 فیصد، گندم 94، چاول 82 فیصد، گندم 90 فیصد اور آٹا 70 فیصد مہنگا ہوگیا۔
ایک سال میں چکن 44 فیصد، گھی 42 فیصد، دال مونگ 64 فیصد، دال مونگ 58 فیصد، بیسن 56 فیصد، دال ماش 64 فیصد، دال چنا 57 فیصد، دال مسور 27 فیصد اور چنے 65 فیصد مہنگے ہوئے۔
گزشتہ ماہ مارچ میں مہنگائی کی شرح میں مزید 3.72 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ ملک میں مہنگائی کی مجموعی شرح 35.37 فیصد تک پہنچ گئی۔
ادارہ شماریات کے مطابق ایک سال کے دوران شہروں میں پیاز 257.62 فیصد، سگریٹ 171.17 فیصد، چائے 105.19 فیصد، گندم 94.32، چاول 82.41 فیصد مہنگا ہوا۔
ایک سال میں شہروں میں آٹا 69.98 فیصد، دال مونگ 58.27 فیصد، بیسن 56.18 فیصد، چکن 41.93، گھی 41.49، دال مسور 26.94 فیصد مہنگی ہوئی۔
شہروں میں ایک سال م کے دوران صرف ٹماٹر 33.46 فیصد سستے ہوئے۔
ادارہ شماریات کے مطابق ایک سال کے دوران دیہات میں پیاز 302.69 فیصد، سگریٹ 144.09، گندم 88.25 فیصد، انڈے 75.34 فیصد، تازہ پھل 72.56 فیصد اور چنے 64.96 فیصد مہنگے ہوئے۔
ایک سال کے دوران دیہات میں دال مونگ 64.23 فیصد، دال ماش 63.92 فیصد، دال چنا 56.56 فیصد، چکن 47.01 فیصد، آلو 43.36 فیصد مہنگے ہوئے۔
ایک سال کے دوران دیہات میں صرف ٹماٹر 31.14 فیصد سستے ہوئے۔
ادارہ شماریات کے مطابق مارچ میں شہروں میں مہنگائی کی شرح 3.9 فیصد اضافے کے بعد 33 فیصد تک پہنچ گئی جبکہ دیہی علاقوں میں مہنگائی کی شرح 3.5 فیصد بڑھ کر 38.9 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔
ایک ماہ کے دوران فروٹ، سبزیاں، مشروبات، آٹا، گندم، گھی، خوردنی تیل، کپڑے، گھریلو سامان، گاڑیاں، بجلی، برقی آلات اور پٹرولیم مصنوعات مہنگی ہوئی ہیں۔
Comments are closed.