اسی روز پولیس کی جانب سے ایک پریس ریلیز جاری کی گئی جس کے بعد لوزیانا سے سینکڑوں میل دور مسیسیپی میں بچے کی والدہ عالیہ جیک کو گرفتار کر لیا گیا۔فی الحال عالیہ جیک مسیسیپی کی ایک جیل میں ہیں جہاں وہ گمشدہ بچے کی اطلاع دینے میں ناکامی کے الزام میں لوزیانا کو حوالگی کی منتظر ہیں۔
شیرف گیلوری کہتے ہیں کہ بچے کی والدہ کے خلاف مقدمے میں اضافی دفعات شامل کی جا سکتی ہیں۔دوسری جانب بدھ کے روز بچے کو ہسپتال سے رخصت ملنے کے بعد چائلڈ پروٹیکشن سروس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔شیرف گیلوری کہتے ہیں کہ وہ ’اسے ایک معجزاتی بچہ پکارتے ہیں۔‘وہ کہتے ہیں کہ بچے کے پورے جسم پر کیڑوں کے کاٹنے کے نشانات ہیں لیکن وہ بالکل صحتمند ہے۔ ’ہم بس شکر ادا کر رہے ہیں۔‘شیرف کے مطابق ان دو دنوں کے دوران موسم بھی ان کے حق میں رہا۔ ان کا اشارہ لوزیانا کے شدید گرم موسم کی جانب تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ اس دوران سورج پوری طرح نہیں نکلا اور ہوا بھی گرم نہیں تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اس لحاظ سے خوش قسمت رہے کہ پورا وقت سمندری طوفان بیرل کی باقیات کے علاوہ کچھ اضافی بادل بھی موجود تھے۔ ممکنہ طور پر اسی وجہ سے بچے کا جسم ٹھنڈا رہا۔اس سارے معاملے کی شروعات اس وقت ہوئی جب کیلکاسیو کے شیرف آفس کو اطلاع موصول ہوئی کہ ونٹن ویلکم سنٹر کے قریب ایک تالاب میں ایک بچے کی لاش پڑی ہے۔گیلوری کہتے ہیں کہ انکی پہلی ترجیح اس خبر کو میڈیا تک پہنچانا تھا تاکہ اس بارے میں کچھ مزید معلومات حاصل کی جا سکیں۔’اور بالکل ایسا ہی ہوا۔‘رپورٹس دیکھنے کے بعد پیر کی شام شیرف کے دفتر میں ایک خاتون کا فون آیا جن کا کہنا تھا کہ وہ اپنے پوتوں کے بارے میں فکر مند تھیں۔انھوں نے پولیس کو بتایا کہ اس چار سالہ بچے کا ایک چھوٹا بھائی بھی تھا جس کے بعد پولیس نے ایک سالہ بچے اور اس کی ماں کی تلاش کے لیے الرٹ جاری کیا۔پولیس کے اعلان کے کچھ ہی دیر بعد آلیہ جیک کو مسیسیپی کے ایک ٹرین سٹیشن سے گرفتار کر لیا گیا۔منگل کے روز پولیس کے ایک دستے نے اس جگہ کشتی کے ذریعے تالاب میں گمشدہ بچے کی تلاش شروع کر دی جہاں سے انھیں بڑے بھائی کی لاش ملی تھی۔اس کے بعد انھیں ٹیکساس اور لوزیانا کی سرحد کے قریب شاہراہ سے مقامی وقت کے مطابق صبح نو بجے ایک ٹرک ڈرائیور کی کال موصول ہوئی جس کا کہنا تھا کہ اس نے ایک بچے کو قریبی کھائی میں’رینگتے‘ دیکھا ہے۔شیرف گیلوری کا کہنا ہے کہ ابھی تحقیقات جاری ہیں اور چار سالہ بچے کی موت کی وجہ معلوم نہیں ہے اور انھیں ابھی پوسٹ مارٹم رپورٹ کا انتظار ہے۔
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.