free amarillo hookups hookup Mount Ephraim instant sex hookup sites hookup sites like craigslist

بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

ایک دلہن جو یوکرین سے کافی مشین لے کر شادی کے لیے انڈیا پہنچی

ایک دلہن جو یوکرین سے کافی مشین لے کر شادی کے لیے انڈیا پہنچی

اینا اور انوبھو کی گذشتہ اتوار کو شادی ہوئی

،تصویر کا ذریعہANUBHAV BHASIN

،تصویر کا کیپشن

اینا اور انوبھو کی گذشتہ اتوار کو شادی ہوئی

گذشتہ ماہ جب یوکرین کے دارالحکومت کیئو پر بموں کی بارش ہونے لگی تو اینا ہورودتسکا نے اپنا کرائے کا فلیٹ چھوڑا اور صرف دو ٹی شرٹس اور ایک کافی مشین لے کر انڈیا فرار ہو گئیں۔ یہ کافی مشین ان کی دادی کی طرف سے شادی کا تحفہ تھا۔

آئی ٹی کمپنی میں کام کرنے والی 30 سالہ اینا جب 17 مارچ کو دہلی کے ایئرپورٹ پر اتریں، تو ان کا 33 سالہ وکیل انوبھو بھسین نے استقبال کیا، جن کے ساتھ وہ ایک سال سے ڈیٹنگ کر رہی تھیں۔

جب ڈھول بجانے والے جشن کی دھنیں بجا رہے تھے، تو انوبھو نے گھٹنے کے بل جھک کر شادی کے لیے پیشکش کی اور جب اینا نے ہاں کہا تو انھوں نے لڑکی کی انگلی میں انگوٹھی پہنا دی۔

اتوار کے روز، جوڑے نے انڈیا کے دارالحکومت دہلی میں منعقدہ ایک تقریب میں شادی کی جس میں ان کے قریبی لوگ شامل تھے۔ اس ماہ کے آخر میں، وہ اپنی شادی کو قانونی حیثیت دینے کے لیے عدالت میں رجسٹر کرا‏ئیں گے۔ اینا کے ایک سال کے ویزے میں کہا گیا ہے کہ ان کی انڈیا آمد کا مقصد ‘انوبھو بھسین سے شادی’ کرنا ہے۔

ان کی ملاقات اگست 2019 میں اتفاق سے ایک بار میں ہوئی جب اینا تنہا انڈیا کے سفر پر تھیں۔ انھوں نے نمبروں کا تبادلہ کیا، انسٹاگرام پر ایک دوسرے کو فالو کیا، اور باقی ان کے مطابق تاریخ ہے۔

ان کا رشتہ مختلف براعظموں میں جغرافیائی دوری، وبائی امراض، قرنطینہ کے قوانین اور پروازوں کی پابندیوں کے درمیان پروان چڑھا اور آخر میں اینا کے وطن پر روسی حملے نے دونوں کی ملاقات کی صورت پیدا کر دی۔

انوبھو کہتے ہیں کہ ‘2019 کے آخر تک، ہم بہت باتیں کرنے لگے تھے۔’

انوبھو ڈھول تاشے کے ساتھ اینا کو لینے ایئرپورٹ پہنچے

،تصویر کا ذریعہANUBHAV BHASIN

،تصویر کا کیپشن

انوبھو ڈھول تاشے کے ساتھ اینا کو لینے ایئرپورٹ پہنچے

مارچ 2020 میں اینا نے ایک سہیلی کے ساتھ دوبارہ انڈیا کا سفر کیا اور انوبھو انھیں محبت کی یادگار تاج محل کے دیدار کے لیے آگرہ لے گئے اور اس کے ساتھ ہی راجستھان کی صحرائی ریاست کی سیر کے لیے بھی لے گئے۔

جب انڈیا میں اچانک لاک ڈاؤن نافذ کر دیا گیا تو انھوبھو نے انھیں دہلی میں اپنے خاندانی گھر میں رہنے کی دعوت دی۔

وہ کہتے ہیں ‘اسی دوران ہم بہت قریب ہو گئے، ہمیں احساس ہوا کہ ہم ایک دوسرے کو پسند کرتے ہیں۔ اب ہم جان گئے تھے کہ یہ ایک کشش سے زیادہ ہے۔ ان کے کیئو واپس جانے کے بعد، ہم روزانہ ویڈیو کالز کے ذریعے رابطے میں رہے۔’

ان کا مزید کہنا ہے کہ فروری سنہ 2021 میں دبئی میں ان کی اگلی ملاقات ان کے ‘تعلقات کا ایک اہم لمحہ تھا جب ہمیں احساس ہوا کہ ہمیں اسے آگے بڑھانے کا راستہ تلاش کرنا چاہیے۔’

اس کے بعد چیزیں تیزی سے آگے بڑھنے لگیں۔ اگست میں انھوں نے اینا سے ملنے کے لیے کیئو کا سفر کیا جبکہ وہ دسمبر میں ان سے ملنے انڈیا آئيں۔

اینا کہتی ہیں ‘میرے دورے کے آخری دن، انوبھو کی ماں نے ہمیں مارچ میں شادی کرنے کا مشورہ دیا۔ ہم بعد میں کسی وقت شادی کے بارے میں بات کر رہے تھے لیکن حیرت کی بات کہ یہ اتنی جلدی آگئی۔ پھر میں نے سوچا آخر ایسا کیوں نہیں ہو سکتا ہے۔’

اینا اور انوبھو کافی مشین کے ساتھ

،تصویر کا ذریعہANUBHAV BHASIN

،تصویر کا کیپشن

اینا اور انوبھو کافی مشین کے ساتھ

انوبھو ہندو ہیں اور اینا مسیحی۔ اس لیے ان کی شادی کو ایک خصوصی قانون کے تحت عدالت میں رجسٹر کرانا پڑے گا اور رسمی کارروائیوں میں ایک ماہ سے زیادہ کا وقت لگ سکتا ہے۔

لہٰذا جوڑے نے فیصلہ کیا کہ وہ مارچ کے آخر میں انڈیا آئیں گی تاکہ یہ عمل شروع کر سکیں اور کچھ مہینوں بعد وہ پوری طرح انڈیا منتقل ہو جائیں گی۔

لیکن پھر جنگ مسلط ہو گئی۔

اینا کہتی ہیں ‘ہم جانتے تھے کہ سفارت کاری ناکام ہو چکی ہے لیکن پھر بھی ہم سوچ رہے تھے کہ جنگ کو ٹالا جا سکتا ہے۔ ہم میں سے بہت سے لوگوں کا یہ بھی ماننا تھا کہ حملے سرحد پر مرکوز ہوں گے اور کیئو محفوظ رہے گا۔

‘لیکن 24 فروری کو، میں بم دھماکے کی آواز سے بیدار ہوئی اور پہلا خیال یہ گزرا کہ ‘کیا میں خواب دیکھ رہی ہوں؟’ پھر میں نے انوبھو اور دیگر لوگوں کے پیغامات دیکھے جو اس بات کی تصدیق کر رہے تھے کہ ہم پر حملہ کیا گیا ہے۔’

یہ بھی پڑھیے

ان کے جاننے والے بہت سے لوگوں نے اپنا سامان باندھنا شروع کر دیا تھا اور دوستوں نے انھیں بھی ایسا کرنے کا مشورہ دیا۔

جب گولہ باری میں تیزی آتی گئی تو اگلے دن وہ اپنی ماں اور اپنے کتے کے ساتھ بنکر میں چلی گئیں۔

وہ کہتی ہیں کہ ‘بنکر لوگوں سے بھرا ہوا تھا۔ وہاں کرفیو لگا ہوا تھا اور ہمیں بنکر سے باہر جانے کی اجازت نہیں تھی۔ لیکن مجھے سانس لینے اور کتے کو ٹہلانے کے لیے باہر جانا پڑا۔ شہر دھویں کی بو سے بھرا ہوا تھا اور آسمان انتہائی سرخ تھا۔’

روس نے ابھی یوکرین پر بمباری شروع نہیں کی تھی اور اسی وقت سے انوبھو اینا کو یوکرین چھوڑنے کے لیے کہہ رہا تھا کیونکہ اسے احساس ہو گیا تھا کہ جنگ قریب ہے، لیکن اینا اپنے کتے کے بغیر جانے سے گریزاں تھی۔

لیکن 26 فروری کی صبح جب اینا نے جانے کا فیصلہ کر لیا تو انوبھو نے اسے روکنے کی کوشش کرنے لگا۔

انوبھو نے کہا کہ ‘اس وقت تک، چیزیں واقعی خراب ہو چکی تھیں۔ وہاں اکثر گولہ باری ہوتی تھی اور ٹرین سٹیشن بہت دور تھا اور انھیں لے جانے کے لیے ٹیکسیاں نہیں تھیں۔ مجھے ڈر تھا کہ وہ سڑک پر نکلے گی تو کہیں کچھ غلط نہ ہو جائے۔ اس لیے میں نے اسے بتایا کہ بنکر میں رہنا زیادہ محفوظ رہے گا۔’

لیکن اگلی صبح اسے ایک ٹیکسی مل گئی اور وہ سٹیشن پہنچنے میں کامیاب ہو گئی۔ اپنی ماں اور اپنے کتے کو اپنی دادی کے گاؤں جانے والی ٹرین میں بٹھانے کے بعد، وہ مغربی سرحد پر لیویو جانے والی ٹرین میں سوار ہو گئیں۔

یوکرین سے باہر نکلنے کے بعد پہلے وہ سلوواکیہ پہنچیں اور پھر پولینڈ۔ وہاں اینا نے دو ہفتے انتظار کیا جبکہ اسی دوران انوبھو نے انڈین سفارت خانے کے ساتھ مل کر ان کے لیے ویزا کا انتظام کیا – اور آخر کار دہلی جانے کے لیے انھوں نے فن لینڈ کے ہیلسنکی سے پرواز لی۔

اینا کا کتا

،تصویر کا ذریعہANNA HORODETSKA

وہ کہتی ہیں: ‘میں پرواز کے دوران آنکھ بھی جھپک نہیں سکی۔ میں دباؤ کا شکار تھی۔ اگرچہ ہم تنازع والے علاقے پر پرواز نہیں کر رہے تھے، مجھے خدشہ تھا کہ ہوائی جہاز کسی بے سمت میزائل کی زد میں آ جائے گا اور ہم گر کر تباہ ہو جائیں گے۔’

17 مارچ کی صبح جب وہ دہلی پہنچیں تو انوبھو کی طرف سے ایک پیغام ان کا انتظار کر رہا تھا – جس میں کہا گیا تھا کہ انھیں ‘پہنچنے تھوڑی دیر ہو جائے گی۔’

اینا نے مجھے بتایا کہ اس پیغام کو دیکھ کر ‘میں بہت ناراض تھی۔ میں تھک چکی تھی۔ میں گھر جا کر صرف سونا چاہتی تھی۔ لیکن جب میں باہر آئی تو وہ وہاں موسیقی اور غباروں کے ساتھ موجود تھا۔’

اینا کی آمد پر انوبھو کے درجن بھر دوستوں نے خوشی کا اظہار کیا اور بہت سے اجنبی تالیاں بجانے لگے اور ایک ایسے منظر کو فلمانے میں شامل ہو گئے جو سیدھا ہالی وڈ کے رومانس جیسا تھا۔

اینا نے کہا کہ ‘میں نے اس کی توقع نہیں کی تھی کیونکہ انوبھو عام طور پر ایک بہت ہی عملی قسم کا آدمی ہے، لیکن یہ یقینی طور پر ایک خوشگوار چیز تھی۔’

اب اس جوڑے نے شادی کر لی ہے اور ایک ساتھ نئی زندگی شروع کر رہے ہیں، اینا کہتی ہیں کہ جب جنگ ختم ہو جائے گی تو وہ اپنی ‘چیزیں سمیٹنے اور اپنے کتے کو لینے’ کے لیے واپس کیئو جائیں گی۔

بہرحال ان کی محبت کی کہانی میں ان کا کہنا ہے کہ ‘حقیقی ہیرو’ کافی مشین ہے۔

اینا نے بتایا ‘کچھ مہینے پہلے جب میں نے اپنی دادی کو اپنی شادی کے منصوبوں کے بارے میں بتایا، تو انھوں نے مجھے تحفتا کچھ پیسے دیے۔چونکہ انوبھو کو اپنی ایسپریسوس سے محبت ہے، اس لیے میں نے ہمارے لیے ایک کافی مشین خریدنے کا فیصلہ کیا۔ اور جب میں کیئو سے چلی تو مجھے اسے اپنے ساتھ لانا پڑا۔

انوبھو کہہ رہا تھا کہ پریشان نہ ہو، ہم یہاں سے ایک لے خرید لیں گے، لیکن میرے دماغ میں یہ چل رہا تھا کہ اگر میں جلد گھر نہ جا سکی تو کیا ہوگا؟’

انوبھو نے اس میں اضافہ کرتے ہوئے کہا ‘اینا ایک تربیت یافتہ میک اپ آرٹسٹ ہیں لیکن انھوں نے کافی مشین کو یہاں لانے کے لیے اپنا بہت مہنگا میک اپ بکس چھوڑ دیا۔ میرے خیال میں یہ مشین ہماری محبت کی کہانی کی حقیقی ہیرو ہے۔’

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.