رانی پور کے پیر کی حویلی میں 10 سالہ بچی کی مبینہ تشدد سے ہلاکت کے معاملے پر بچی کی والدہ کا نیا بیان سامنے آگیا، جبکہ پولیس نے واقعے کا مقدمہ بھی درج کرلیا۔
بچی کی والدہ نے اپنے نئے بیان میں کہا کہ اس کی تین بیٹیاں حویلی میں ملازم تھیں، ایک بیٹی کی ہلاکت کے بعد باقی دو بیٹیوں کی جان بچانے کیلئے اس نے طبعی موت کا بیان دیا۔
10 سالہ متوفی بچی کی والدہ نے اپنی بیٹی کی موت کا ذمہ دار پیروں کو قرار دیا۔
پولیس نے رانی پور میں 10 سال کی ملازمہ کی مبینہ تشدد سے ہلاکت کا مقدمہ اس کی والدہ کی مدعیت میں 2 افراد کےخلاف درج کرلیا ہے۔
سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) کا کہنا ہے کہ مقدمے میں اسد شاہ اور ان کی اہلیہ کو نامزد کیا گیا ہے، جس میں قتل اور تشدد کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
ایس ایس پی نے کہا کہ اسد شاہ کو گرفتار کرکے تفتیش جاری ہے، جبکہ ملزمہ گرفتار نہیں ہو سکی، ملزم کو کل عدالت میں پیش کرکے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جائے گی۔
مقدمے میں کہا گیا ہے کہ بچی گزشتہ 9 ماہ سے ملازمہ تھی، شوہر کے ملنے پر بتایا کہ معمولی بات پر تشدد کرتے تھے، بیٹی نے بتایا دونوں ملزمان کام زیادہ لیتے ہیں، تنخواہ بھی نہیں دیتے، فون پر بچی کے بیمار ہونے کی اطلاع دی، بعد میں انتقال کا بتایا گیا۔
واضح رہے کہ رانی پور کی حویلی میں ملازمہ 10 سالہ بچی کی مبینہ تشدد سے ہلاکت کے بعد مرکزی ملزم اسد شاہ کو گرفتار کرلیا گیا، بچی کی موت سے قبل اس کی تڑپنے کی ویڈیو سامنے آئی تھی۔
بچی کی ماں نے ابتدائی بیان دیا تھا کہ بچی کی موت طبعی ہے۔ پولیس نے اسی بیان پر اکتفا کر کے نہ بچی کا میڈیکل کروایا، نہ پوسٹمارٹم کروایا۔ الٹا بچی کو تدفین کیلئے والدین کے حوالے کردیا۔
بچی کے جسم پر تشدد کے نشانات کی ویڈیوز سامنے آئیں تو پولیس کے اعلیٰ حکام نے نوٹس لیا اور اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ) او رانی پور کو لاپرواہی پر معطل کردیا۔
Comments are closed.