ایک ایسا ملک بھی ہے جہاں وقت پر پہنچنا غیر مہذب فعل
برازیل میں پرتگالی زبان بولی جاتی
بچپن سے ہی ہم سب کو وقت کی پابندی کا سبق سکھایا جاتا ہے کہ اگر کسی کو وقت دو تو اسے پورا کرو، ہر کام وقت پر پورا کرو اور اگر کہیں جانا ہو تو وقت پر پہنچو۔
کوئی اگر دیر سے آئے تو ہمیں کوفت ہوتی ہے، ٹرین دیر سے آئے یا فلائٹ میں تاخیر ہو تو غصہ آتا ہے۔
لیکن ایک ایسا ملک بھی ہے جہاں وقت پر پہنچنا غیر مہذب سمجھا جاتا ہے۔ آپ کو پارٹی میں بلایا جائے اور اگر آپ وقت پر پہنچ جائیں تو ہو سکتا ہے کہ میزبان تیار نہ ہو۔
اس ملک کا نام ہے برازیل۔
وقت کی پابندی کے بارے میں ریو کے لوگوں کا رویہ دنیا کے برعکس ہے
برازیل لاطینی امریکہ میں واحد ایسا ملک ہے جہاں پرتگالی زبان بولی جاتی ہے اور جہاں وقت کے بارے میں لوگوں کا جو رویہ ہے وہ پوری دنیا کے برعکس حیران کر دینے والا ہے۔
جب میں برازیل کے شہر ریو ڈی جنیریو میں رہنے کے لیے پہنچی تو کچھ دوستوں نے مجھے پارٹی میں مدعو کیا۔
مجھے آج بھی جب وہ دن یاد آتا ہے تو بہت خفت محسوس ہوتی ہے۔ عادت کے مطابق میں دیے گئے وقت پر اپنی میزبان کے گھر پہنچ گئی اس نے گھبرا کر دروازہ کھولا اس وقت وہ باتھ روم میں تھی ایک بار تو مجھے لگا کہ میں غلط پتے پر پہنچ گئی ہوں۔
ریو میں کسی کے یہاں جلدی پہنچنے کا مطلب ہے کہ جیسے آپ بن بلائے پہنچ گئے ہوں
بہرحال اس نے مجھے گھر کے مہمان خانے میں بٹھایا جہاں پر ابھی بھی پارٹی کے لیے لایا گیا سامان بکھرا پڑا تھا۔ مجھے دو گھنٹے باقی مہمانوں کا انتظار کرنا پڑا۔
اس دوران میری میزبان نے تیار ہونے کے ساتھ ساتھ پارٹی کا سامان بھی تیار کیا۔ یوں تو پورا کا پورا برازیل ہی لیٹ لطیف ہے لیکن ان میں بھی ریو کے لوگ سب سے زیادہ لیٹ ہوتے ہیں۔
جنوبی برازیل کی ٹیکنو کالج فیڈرل یونیورسٹی کی لیکچرار ڈاکٹر جیکلین بون کہتی ہیں کہ ‘کسی بھی پارٹی میں وقت پر پہنچنا برازیل میں برا مانا جاتا ہے’۔ ریو میں تو خاصں طور پر اسے سماجی روایات کے خلاف سمجھا جاتا ہے۔
جلدی پہنچنے کا مطلب ہے کہ جیسے آپ بن بلائے پہنچ گئے ہوں۔
برازیل کے لوگوں کا موٹو ہے ‘لائف از اے بیچ’ یعنی زندگی ایک ٹھراؤ ہے۔ اس سوچ میں اس وقت اور اضافہ ہو جاتا ہے جب آپ روز مرہ کی زندگی ٹریفک جام سے لڑتے ہوئے گذارتے ہوں۔
برازیل کی زندگی ہی آرام طلب ہے
نتیجہ یہ کہ ریو کے لوگ نہ تو خود وقت کے پابند ہوتے ہیں اور نہ ہی کسی اور کی پابندی پسند کرتے ہیں۔
برطانوی نثراد فیونا رائے برازیل میں مترجم کا کام کرتی ہیں۔
فیونا کہتی ہیں کہ یہاں غیر تحریری اصول ہے کہ میزبان پارٹی کے طے شدہ وقت کہ بعد پارٹی کے لیے تیار ہونا شروع کر دیتےہیں۔ لیٹ لطیفی تو پرتگالی زبان میں بھی جھلکتی ہے جس میں دیر یا تاخیر سے متعلق الفاظ تو ہیں لیکن وقت کی پابندی سے متعلق الفاظ نہیں ہیں۔
ڈاکٹر جیکلین کہتی ہیں ان کا ایک باس کئی بار یہ کہتا تھا کہ وہ ٹریفک میں پھنس گیا ہے اور جلدی ہی پہنچ جائے گا لیکن اس وقت اس کے گھر کے جیسی آواز فون پر سنائی دیتی تھی۔
لیکن ریو کے لوگوں نے بھی لیٹ لطیف ہونے کی ایک حد مقرر کر رکھی ہے
برازیل کے لوگوں کا یہ رویہ نیا نہیں ہے پیٹر فلیمنگ نے 1933 میں اپنی کتاب میں لکھا تھا کہ اگر کوئی جلد باز ہے تو برازیل میں اس کا برا حال ہو جائے گا۔ انہوں نے لکھا تھا کہ وہاں دیر ہونا ایک ماحول ہے اور آپ اسی ماحول میں رہتے ہیں اور اپ اس کا کچھ نہیں کر سکتے کیونکہ وہاں کی زندگی ہی آرام طلب ہے۔
ریو کی رہنے والی سمعون فرینسوکا اب جرمنی میں کام کرتی ہیں ان کا کہنا ہے کہ جرمنی کے لوگوں کی وقت کی پابندی سے انہیں پریشانی ہوتی ہے۔ اپنی پہلی ہی میٹنگ میں جب وہ وقت پر پہنچیں تو انھوں نے دیکھا تمام لوگ پہلے ہی وہاں موجود ہیں اور میٹنگ شروع ہونے کے وقت کا انتظار کر رہے ہیں۔
لیکن ریو کے لوگوں نے بھی لیٹ لطیف ہونے کی ایک حد مقرر کر رکھی ہے۔ آپ کے اوپر وقت پر پہنچنے کا دباؤ نہیں ہوتا لیکن اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ آپ کتنی بھی دیر سے پہنچیں۔ فیونا کا کہنا ہے کہ ‘ایک بار میں پارٹی میں اتنی دیر سے پہنچی کے بار ہی بند ہو گیا تو زیادہ دیر کرنا بھی ٹھیک نہیں۔
فرانسس موریک کہتی ہیں کہ کاروباری میٹنگوں میں لوگ وقت پر پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن پھر بھی ایسی میٹنگوں میں بھی آدھے گھنٹے تک کی دیر ہو ہی جاتی ہے اور اس تاخیر کو برداشت کیا جاتا ہے۔
Comments are closed.