ایک اور پرواز میں شدید ٹربیولنس سے 30 مسافر زخمی: فلائٹ ٹربیولنس کیا ہوتی ہے اور اس میں اضافہ کیوں ہوا؟
ایئرپورٹ پر موجود نجی میڈیکل ٹیم نے برازیل کے میڈیا کو بتایا کہ انھوں نے کم از کم 30 لوگوں کا علاج کیا جو دیگر ممالک سے تھے۔ ان میں سے دس کو ہسپتال بھی منتقل کیا گیا۔ٹربیولنس کی وجہ سے لوگوں کے سر جہاز کی چھت سے ٹکرائے جس سے لوگوں کی کھوپڑی میں فیکچر اور چہروں پر چوٹیں آئیں۔حال ہی میں ایسا ایک اور حادثہ بھی پیش آیا تھا، جب لندن سے سنگاپور جانے والے طیارے میں دورانِ پرواز ’ٹربیولنس‘ سے ایک مسافر ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔ویسے تو پرواز میں اتنی شدید ٹربیولنس بہت کم ہوتی ہیں لیکن حال میں ہوئی ایک تحقیق کے مطابق اس کی ایک وجہ ماحولیاتی تبدیلی بھی ہو سکتی ہے۔،تصویر کا ذریعہ@pichipastoso via X
فلائٹ ٹربیولنس کیا ہوتی ہے اور اس میں اضافہ کیوں ہوا ہے؟
یہ عمل فضا میں ہوا کے سمندر میں لہروں کے اٹھنے جیسے عمل کی مانند ہوتا ہے اور عموماً ایسے مقامات پر پیش آتا ہے جہاں بادل ہوں لیکن اس کی ایک قسم کلیئر ایئر ٹربیولنس بھی ہوتی ہے جب یہ عمل ایسے مقام پر ہوتا ہے جہاں مطلع صاف ہو۔امریکہ کی فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن کے مطابق کلیئر ایئر ٹربیولنس سے مراد بادلوں سے پاک علاقے میں ہوا کی وجہ سے پیدا ہونے والی وہ شدید ہلچل ہے جو ہوائی جہاز کے ڈولنے یا اسے شدید جھٹکے لگنے کی وجہ بنتی ہے۔ایف اے اے کے مطابق اس قسم کی ٹربیولنس خصوصاً پریشان کن ثابت ہوتی ہے کیونکہ پائلٹس کو اس کا سامنا اکثر غیر متوقع طور پر ہوتا ہے اور انھیں اس خطرے کی نشانیاں بھی نظر نہیں آتیں۔‘ماہرین کے مطابق اس ہلچل کی تین قسم کی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ ایک یہ کہ ایسا اس وقت ہوتا ہے جب گرم ہوا ٹھنڈی ہوا کے درمیان سے اوپر اٹھے یا پھر ہوا کے بہاؤ کو روکنے کے لیے کوئی چیز جیسے کہ پہاڑ یا بلند عمارت موجود ہو۔تیسری وجہ مختلف سمت میں حرکت کرنے والی ہوا کے کناروں پر طیارے کی موجودگی ہو سکتی ہے۔ ان تمام صورتحالوں میں طیارہ اچانک اوپر، نیچے اور دائیں بائیں حرکت کر سکتا ہے اور اس پر سوار افراد کو اس کی وجہ سے شدید جھٹکے لگ سکتے ہیں اور اگر وہ اپنی نشست پر بیٹھے ہوئے نہ ہوں تو گہری چوٹ بھی لگ سکتی ہے۔ہوا بازی کے ماہر جان سٹرک لینڈ کا کہنا ہے کہ ’پرواز چاہے طویل ہو یا مختصر دورانیے کی، اس کے دوران مسافروں سے سیٹ بیلٹ کو باندھے رکھنے کو کہا جاتا ہے تو اس کی کوئی وجہ تو ہوتی ہے۔‘محققین کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے کرۂ ارض کا درجۂ حرارت بڑھنا فلائٹ ٹربیولنس کے واقعات میں اضافے کی ایک وجہ ہے۔برطانیہ کی ریڈنگ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے ’کلیئر ایئر ٹربیولنس‘ پر تحقیق کی جس سے بچنا عموماً پائلٹس کے لیے مشکل ہوتا ہے۔اس تحقیق کے دوران معلوم ہوا کہ شمالی بحرِ اوقیانوس کے اوپر سفر کے دوران شدید ٹربیولنس کے واقعات میں 1979 سے 2020 کے دوران 55 فیصد اضافہ ہوا۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ کاربن اخراج کے نتیجے میں گرم ہوا کی وجہ سے انتہائی بلندی پر ہوا کی رفتار میں آنے والی تبدیلیاں ہیں۔
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.