وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ ریویو آف آرڈرز ایکٹ سے نواز شریف یا جہانگیر ترین مستفید نہیں ہوسکتے۔
اسلام آبادمیں جیو نیوز سے گفتگو میں اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ نواز شریف اور جہانگیر ترین اپنی سزاؤں کے خلاف نظرثانی کا حق استعمال کر چکے ہیں، یہی وجہ ہے وہ اس آرڈرز ایکٹ سے فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 184 تھری میں عدالت کا فیصلہ پہلا اور آخری تصور ہوتا تھا، دوسری بار نظرثانی یا کیوریٹیو ریویو کی ہمارے قانون میں گنجائش ہی نہیں ہے۔
وزیر قانون نے مزید کہا کہ نئے قانون کے تحت آرٹیکل 184 تھری کی اپیل کے تحت ریلیف عام آدمی کو ملے گا۔
اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ سپریم کورٹ ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹس ایکٹ 2023ء پر قومی اسمبلی اور سینیٹ میں باقاعدہ بحث ہوئی تھی۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ایکٹ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں پیش کیا تو اس پر بحث براہ راست نشر بھی ہوئی، صدر مملکت جو ہر بل واپس بھجوا دیتے تھے، نے نظرثانی کے قانون کی منظوری دی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹس ایکٹ کے تحت ماضی کے کسی بھی مقدمے میں نظرثانی دائر کی جاسکتی ہے۔
Comments are closed.