متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما، سابق میئر کراچی وسیم اختر کا کہنا ہے کہ ہم 4 سال تک اختیارات کو نچلی سطح تک لانے کوشش کرتے رہے، اب ایڈمنسٹریٹر کراچی کے پاس وہ سارے اختیارات ہیں جو میرے پاس نہیں تھے۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے وسیم اختر نے کہا کہ بارش نے کراچی میں تباہی مچادی اور متعلقہ اداروں کے لوگ اندرونِ سندھ میں عید منارہے ہیں۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ اتنے اختیارات ہونے کے باوجود بھی متعلقہ اداروں کے لوگ سڑکوں پر موجود نہیں، بلکہ وہ سب تو عید منانے اندرونِ سندھ گئے ہوئے تھے۔
اُنہوں نے شہر میں بارش کے بعد ہونے والی تباہی پر سوال اٹھایا کہ سارے وسائل کے ہوتے ہوئے سندھ حکومت نے پلاننگ کیوں نہیں کی؟
وسیم اختر نے کہا کہ کراچی میں بارش کے بعد جو حال ہے کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔
اُنہوں نے حکومتِ سندھ سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ کہاں ہیں آپ کے لوگ، انتظامات کیوں نہیں کیے گئے؟
سابق میئر کراچی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کہاں ہے؟ کراچی کے ساتھ کیوں کھلواڑ کیا جا رہا ہے؟
اُنہوں نے کہا کہ کل بارش کے باعث سارے انڈر پاس بند تھے، کراچی کے لوگ سوال کر رہے ہیں کہ ٹیکس جاتا کہاں ہے؟
وسیم اختر نے صوبے میں پیپلز پارٹی کی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آصف زرداری اور بلاول بھٹو زرداری اپنی ٹیم کی نا اہلی دیکھیں، آپ نے اختیارات نیچے نہیں دیے، اس لیےآپ ناکام ہیں، یہاں تک کہ لاڑکانہ اور نو ڈیرو کا حال ہی دیکھ لیں۔
اُن کا کہنا ہے کہ کراچی کا ٹیکس کراچی میں ہی لگنا چاہیے، شہر کو تباہ کر کے رکھ دیا گیا ہے۔
اُنہوں نے سوال کیا کہ شہر میں مہینہ بھر پہلے نالے صاف کیوں نہیں کیے گئے؟
وسیم اختر نے حکومت کو شہرِ قائد کے حوالے سے کیے گئے وعدے یاد دلاتے ہوئے کہا کہ کراچی کا مینڈیٹ ایم کیو ایم کے پاس ہے، معاہدہ کیا گیا تھا کہ ایک دوسرے کے مینڈیٹ کو قبول کریں گے۔
اُنہوں نے کہا کہ صرف اسٹار گیٹ کے چکر لگانے سے کام نہیں بنے گا، آپ کا فرض بنتا ہے کہ آرٹیکل 140 اے پر عمل درآمد کریں۔
اُنہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کا مینڈیٹ چُرا کر مختلف جماعتوں کو جتوا دیا جاتا ہے۔
وسیم اختر کا کہنا ہے کہ بارش کے بعد ہر سال یہی حال ہوتا ہے لیکن اس بار تو تباہی ہوئی ہے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ شہر کا انفرا اسٹرکچر پہلے ہی صحیح بنایا نہیں گیا تھا اور جو بچا کچا تھا وہ خراب ہوگیا۔
وسیم اختر کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس سے زیادہ بیڈ گورننس نہیں ہوسکتی حلانکہ بارشوں کی پہلے سے پیشگوئی کر دی گئی تھی لیکن پھر بھی کوئی مناسب انتظامات نہیں کیے گئے۔
Comments are closed.