ہائر ایجوکیشن کمیشن نے وزارت خزانہ کے ’’عوامی اکاؤنٹ کی رسید اور ادائیگی کا طریقہ کار‘‘ کی دفتری یادداشت کی روشنی میں ملک بھر کی سرکاری جامعات کو پرائیویٹ اکاؤنٹس بند کر کے اپنے اکاؤنٹس اسٹیٹ بینک میں کھلواکر اس میں رقم جمع کرنے کے معاملے پر وائس چانسلرز کے ساتھ آن لائن اجلاس منعقد کیا۔
اس حوالے سے انھیں بتایا گیا کہ اس پالیسی کے تحت اب جامعات اپنے اکائونٹ سے پیسے بھی وزارت خزانہ کی اجازت سے نکالیں گی۔
جامعات کی امتحانی اور داخلہ فیسیں اور انڈومنٹ فنڈ سمیت دیگر فنڈز بھی اسٹیٹ بینک کے اکاؤنٹس میں جمع ہوں گے۔
آن لائن اجلاس کی صدارت چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار نے کی اور وائس چانسلرز کو اسٹیٹ بنک میں اکاونٹ کھولنے اور پرائیویٹ اکاونٹ بند کرنے سے متعلق معلومات فراہم کیں۔
تاہم تمام وائس چانسلرز نے اس نئی ہدایات پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کیا اور جامعات کی مالی خود مختاری پر حملہ قرار دیا اور کہا کہ ملازمین کو تنخواہیں دینے اور پینشن دینے میں مشکلات ہوں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ جامعات کا حال بھی سرکاری اسکولوں اور کالجوں جیسا ہوجائے گا، لہٰذا اس پالیسی پر نظر ثانی کی جائے اور وائس چانسلرز کی وزیر اعظم سے ملاقات کرائی جائے۔
Comments are closed.