پاک سر زمین پارٹی (پی ایس پی) کے چیئرمین مصطفیٰ کمال نے الزام عائد کیا ہے کہ آج کراچی میں جاری ضمنی انتخاب کے لیے پولنگ اسٹیشنز میں ایم کیو ایم پاکستان کے کارکن بیٹھے ہوئے ہیں، جنہیں پریزائیڈنگ افسر بنایا گیا ہے۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ یہ سب ایم کیو ایم کی فرمائش پر کیا جا رہا ہے، نومبر میں اہم فیصلے ہونے ہیں اس لیے کھلی چھٹی دی گئی ہے، نومبر گزر گیا تو پھر ہنی مون ٹائم ختم ہو جائے گا، دسمبر آئے گا تو یہ سب جیلوں میں ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مختلف کارکنوں کے گھروں پر چھاپہ مارا گیا اور بدتمیزی کی گئی، پی ایس پی اخلاقی طور پر یہ الیکشن جیت چکی ہے۔
مصطفیٰ کمال کا یہ بھی کہنا ہے کہ اپنی مرضی کا نتیجہ لینے کے لیے یہ ڈرامہ کیا جارہا ہے۔
دوسری جانب الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ایک سیاسی جماعت کے سربراہ نے ایم کیو ایم کے کارکنوں کو پریزائیڈنگ افسر لگانے کا بے بنیاد الزام لگایا ہے۔
الیکشن کمیشن نے یہ بھی کہا ہے کہ تمام پریذائیڈنگ افسران سرکاری ملازم ہیں، ان کی تعیناتی قانون کے مطابق ہے۔
کراچی کے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 245 میں ضمنی الیکشن کے لیے پولنگ جاری ہے، جہاں 15 امیدوار مدِ مقابل ہیں۔
صبح 8 بجے شروع ہونے والی پولنگ کسی وقفے کے بغیر شام 5 بجے تک جاری رہے گی۔
یہ نشست پی ٹی آئی کے ڈاکٹر عامر لیاقت کے انتقال سے خالی ہوئی تھی۔
حلقہ این اے 245 کے ضمنی انتخاب میں ایم کیو ایم پاکستان کے معید انور اور پی ٹی آئی کے امیدوار محمود مولوی کے درمیان کانٹے کے مقابلے کی توقع ہے۔
پیپلز پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام کے امیدوار ایم کیو ایم پاکستان کے امیدوار کے حق میں دست بردار ہو چکے ہیں۔
اس حلقے میں ڈاکٹر فاروق ستار آزاد امیدوار کے طور پر مقابلے میں موجود ہیں۔
تحریکِ لبیک کے محمد احمد رضا، پاک سر زمین پارٹی کے سید حفیظ الدین اور مہاجر قومی موومنٹ کے محمد شاہد بھی امیدوار ہیں۔
پی ای سی ایچ ایس، طارق روڈ، پی آئی بی کالونی، لائنز ایریا اور دیگر علاقوں کے لوگ آج اپنے نمائندے کا انتخاب کریں گے۔
Comments are closed.