وزیراعظم کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے۔ ہر سال 9 مئی کو قومی سطح پر یوم سیاہ کے طور پر منانے کا فیصلہ کرلیا گیا۔
اعلامیہ کے مطابق کمیٹی نے سیاسی اختلافات کو محاذ آرائی کے بجائے جمہوری اقدار کے مطابق حل کرنے پر زور دیا۔
کمیٹی نے سیاسی اختلافات کو مذاکرات کے ذریعہ حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
قومی سلامتی کمیٹی نے کہا کہ فوجی تنصیبات اور مقامات پر حملہ کرنے والوں سے کوئی رعایت نہیں ہوگی، ملک میں تشدد اور شرپسندی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔
کمیٹی کا کہنا تھا کہ تشدد اور شرپسندی کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی اپنائی جائے گی، فوجی تنصیبات اور عوامی املاک کی حرمت کی خلاف ورزی برداشت نہیں کی جائے گی۔
فورم نے کہا کہ ذاتی اور سیاسی فائدے کےلیے جلاﺅ گھیراﺅ اور فوجی تنصیبات پر حملوں کی مذمت کی۔
کمیٹی نے 9 مئی کے یوم سیاہ میں ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے عزم کا اظہار کیا۔
قومی سلامتی کمیٹی نے آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ٹرائل کے فیصلے کی تائید کی۔ شرپسندوں، منصوبہ سازوں، اشتعال پر اکسانے والوں کو کٹہرے میں لانے کے فیصلے کی تائید کی گئی۔
اعلامیہ کے مطابق سہولت کاروں کے خلاف مقدمات درج کر کے انصاف کے کٹہرے میں لانے کے فیصلے کی بھی تائید کی گئی۔
اجلاس کے شرکاء نے شہداء اور اُن کے اہلخانہ کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔
قومی سلامتی کمیٹی نے سوشل میڈیا قواعد و ضوابط کے سختی سے نفاذ کو یقینی بنانے کی ہدایت دی، کمیٹی نے کہا کہ بیرونی سرپرستی اور داخلی سہولت کاری سے کیے گئے پروپیگنڈے کا سد باب کیا جائے گا۔
فورم کا کہنا تھا کہ پروپیگنڈا کرنے والے عناصر کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔
قومی سلامتی کمیٹی نے دشمن قوتوں کی عدم استحکام کی پالیسیوں کی وجہ سے بڑھتے پیچیدہ جیو اسٹریٹجک ماحول میں قومی اتحاد اور یگانگت پر زور دیا۔
Comments are closed.