ایم 6 موٹروے میگا کرپشن کیس میں نامزد ملزم اسلم پیرزادہ کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی، جہاں عدالت نے نیب سے عدم تعاون پر ملزم کی سرزنش کی۔
سندھ ہائیکورٹ حیدر آباد بینچ میں قومی احتساب بیورو (نیب) نے ملزم اسلم پیرزادہ کے خلاف شواہد ہائیکورٹ میں پیش کردیے۔
نیب نے ملزم کا کال ڈیٹا ریکارڈ اور گرفتار ملزمان کے بیان عدالت میں جمع کروائے، عدالت نے نیب سے عدم تعاون پر ملزم کی سرزنش کی۔
جسٹس اقبال کلہوڑو نے کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے کہا کہ ضمانت قبل از گرفتاری اس لیے دی جاتی ہے کہ آپ تفتیش میں تعاون کریں۔
عدالت نے ملزم پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ جب طلب کیا جاتا ہے تو آپ اسپتال میں داخل ہوجاتے ہیں، نیب آپ کی ضمانت مسترد کروانا چاہتی ہے کیا ضمانت مسترد کر دیں؟
جسٹس اقبال کلہوڑو نے کہا کہ آپ کہتے ہیں کہ آپ کا کوئی کردار نہیں، یہ تمام شواہد تو آپ کے خلاف ہیں۔
ملزم کے وکیل نے جواب دیا کہ میرے موکل کا کوئی کردار نہیں، نیب اصل ملزم کو بچانا چاہتی ہے۔
اس پر عدالت نے نیب تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ کون ہے اصل ملزم اور وہ کہاں ہے؟
نیب تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ اس کیس کا پرنسپل کردار رحمت اللّٰہ سولنگی نامی ایک ٹھیکیدار ہے۔
اس پر ملزم اسلم پیرزادہ کے وکیل نے مداخلت کی اور کہا کہ نیب تفتیشی افسر عدالت کو آدھا سچ بتا رہا ہے، یہ بتائیں کہ رحمت اللّٰہ سولنگی کس سیاسی شخصیت کا فرنٹ مین ہے۔
عدالت نے ملزم کے وکیل کو روک دیا اور کہا کہ یہ کام آپ کا نہیں عدالت کا ہے، آپ اپنے موکل تک محدود رہیں۔
عدالت نے سوال اٹھایا کہ آپ کے موکل نے ڈی سی مٹیاری ہاؤس پر ڈیرے جمائے رکھے تھے کیوں؟ ایک پرائیویٹ شخص کس حیثیت سے ایک سرکاری رہائشگاہ میں موجود رہتا تھا؟
جسٹس اقبال کلہوڑو نے کہا کہ دستیاب شواہد کے تحت تو آپ کا موکل شریک ملزم کے طور پر سامنے آ رہا ہے، ہم درخواست ضمانت پر جلد بازی کے بجائے میرٹ پر فیصلہ کریں گے۔
عدالت نے ضمانت میں 23 مئی تک توسیع کا حکم دیا اور کہا کہ آئندہ سماعت پر حتمی فیصلہ ہوگا، نیب اسلم پیرزادہ کو اس دوران گرفتار نہ کرے۔
Comments are closed.