ایم کیو ایم پاکستان کے وفد نے لاہور میں مسلم لیگ قاف کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین سے ملاقات کر کے ان کی عیادت کی ہے۔
لاہور میں ایم کیو ایم کا وفد چوہدری شجاعت حسین کی رہائش گاہ پہنچا، وفد میں عامر خان اور وسیم اختر شامل تھے۔
ملاقات کے دوران قائم مقام گورنر پنجاب چوہدری پرویز الہٰی، مسلم لیگ قاف کی طرف سے طارق بشیر چیمہ، مونس الہٰی اور سالک حسین بھی موجود تھے۔
ایم کیو ایم رہنماؤں اور چوہدری شجاعت حسین نے ملاقات کے دوران ملک کی موجودہ سیاسی صورتِ حال پر غور بھی کیا۔
ملاقات کےبعد عامر خان اور پرویز الہٰی نے میڈیا سے مشترکہ گفتگو بھی کی۔
ایم کیو ایم کے رہنما عامر خان نے میڈیا کو بتایا کہ چوہدری شجاعت کی عیادت کے لیے آئے تھے، ان کا ایم کیو ایم کے دوستوں پر دستِ شفقت رہا ہے، سندھ میں بلدیاتی قانون پر اپوزیشن اور حکومتی اتحادی متفق تھے کہ پاس کرایا گیا بل نامناسب ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ بلدیاتی ترمیمی بل پر ہم نے کراچی میں آل پارٹیز کانفرنس رکھی، جس میں قاف لیگ کے طارق حسن نے شرکت کی اور یک جہتی کا اظہار کیا، سندھ بلدیاتی ترمیمی بل پر اے پی سی میں پیش کی گئی قرار داد کو قاف لیگ نے بھی منظور کیا، ان کے وفد نےکراچی میں ہمارے مظاہرے پر پولیس تشدد کی بھی مذمت کی۔
عامر خان نے کہا کہ وفاق میں بھی ہم ساتھ ہیں، مشاورت کا سلسلہ جاری رہتا ہے، پی ٹی آئی کے کچھ دوستوں سے شکوے ہوتے ہیں تو مشاورت کر کے ہی آگے چلتے ہیں، مشاورت کا سلسلہ جاری رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس اختیارات ہوں تو لوگوں کے کام کرا سکیں گے، اسی لیے سیاست کرتے ہیں، اسی سلسلے میں ہماری بارہا شکایات بھی ہوتی ہیں، ہر پارٹی حکومت میں آنے کی کوشش کرتی ہے، یہ ہمارا بھی حق ہے۔
ایم کیو ایم رہنما عامر خان نے یہ بھی کہا کہ ہم سب سیاسی جماعتیں اپنے اپنے فیصلے کرنے میں آزاد ہیں، چوہدری صاحب اور ہم حکومت کے ساتھ ہیں، جو بھی فیصلہ کریں گے اس پر مشاورت سے چلیں گے، حکومت میں اپنا حصہ بڑھانے کے موڈ میں نہیں، ہم تو کہتے ہیں کہ ایک وزارت بھی ہم سے واپس لے لیں۔
ایک صحافی نے پرویز الہٰی سے سوال کیا کہ کیا عمران خان کو چھوڑ جائیں گے یا 5سال کے لیے ساتھ ہیں؟
چوہدری پرویز الہٰی نے جواب دیا کہ اس پر تو ابھی بات ہی نہیں ہوئی، ابھی 2 سال رہتے ہیں، عوام کے لیے ہر وقت دھیان رہتا ہے، اسی لیے جو غلط کام ہو اس پر مل کر آواز بلند کرتے ہیں، کئی خراب چیزوں کو ہم نے ٹھیک بھی کرایا ہے، آصف زرداری نے مجھ سے کہا تھا کہ آپ نے اسپتال آنے سے منع کر دیا تھا، کہ آصف زرداری نے کہا کہ چوہدری شجاعت کی عیادت کے لیے گھر آ رہا ہوں،وہ عیادت کے لیے آئے تھے یہی مرکزی مقصد تھا۔
انہوں نے کہا حکومتی کارکردگی سے مطمئن ہونے کا اندازہ ہمارے بیانات سے لگا لیں، تحریکِ عدم اعتماد کا سوال اپوزیشن سے بنتا ہے، اس کے خدوخال سامنے آ جائیں، کوئی چیز سامنے آ جائے، ابھی تو باورچی خانے میں سامان اکٹھا ہو رہا ہے، ابھی کچھ بھی پکنا شروع نہیں ہوا۔
پرویز الہٰی سے ایک اور صحافی نے سوال کیا کہ کیا یہ درست ہے کہ آپ کے وزیر کو عمران خان کی جلسہ گاہ میں داخل نہیں ہونے دیا گیا؟
اس پر چوہدری پرویز الہٰی کے بجائے طارق بشیر چیمہ نے جواب دیا کہ میں وہاں گیا ہی نہیں، ریکارڈ درست کر لیں، میں نے اس دن کورونا ٹیسٹ کرایا تھا جو مثبت آیا تھا، میں نے ان کے ملٹری سیکریٹری کو اطلاع کی کہ میں نہیں آ سکتا۔
Comments are closed.