ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ پاکستان کے غریب عوام کا نصیب نہیں بدلا، اب ایک نئی تازہ جدوجہد کا آغاز کرنا چاہیے، ایم کیو ایم اب احتجاج نہیں ہر ظلم کے خلاف مزاحمت کرے گی۔
ایم کیو ایم کے 39 ویں یوم تاسیس کے موقع پر جلسے سے خطاب کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ یہ ہوائیں اور موسم بتا رہا ہے کہ موسم بہار آرہا ہے،18 مارچ کو یوم تاسیس، 23 مارچ کو یوم پاکسان یہ مہینہ ہماری تاریخ کا تسلسل ہے۔
انہوں نے کہا کہ 75 سال بعد بھی حکمران اور عوام اپنے اپنے مقدر پر خوش ہیں تو پھر کچھ بدلنے والا نہیں۔
ایم کیو ایم کنوینر کا کہنا تھا کہ برصغیر کے مسلمانوں نے احتجاج کے بجائے مزاحمت کا فیصلہ کیا، 23 مارچ پاکستان بنانے کا ارادہ اور اجتماع تھا۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ 18 مارچ پاکستان بچانے کی ابتدا اور وعدہ ہے، 18 مارچ پاکستان بچانے کا حوصلہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان بنانے والوں کی اولادوں کو 18 مارچ کو ایم کیو ایم بنانے کی ضرورت کیوں پڑی؟ جنہوں نے پاکستان بنایا ان کی اولاد کو پاکستان بچانے کا وعدہ کیوں کرنا پڑا؟
ان کا کہنا تھا کہ 23 مارچ کو ارادہ کیا اور سات، ساڑھے سات سال میں پاکستان حاصل کیا، ہم نے اس آزادی کی بہت بھاری قیمت ادا کی ہے۔
کنوینئر ایم کیو ایم نے کہا کہ پاکستان میں صرف دو قومیں ہیں، ایک ظالم اور دوسرا مظلوم، ملک میں دو ہی فرقے ہیں ایک حکمران اور دوسرا عوام۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے غریبوں کو ایک پرچم تلے جمع کرکے لے کر چلیں، آج کے دن سے ہم ہر طرح سے مزاحمت کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ طاقت ہماری تہذیب نہیں ہم تہذیب کو اپنی طاقت سمجھتے ہیں، جس کے ثمرات عوام تک نہ پہنچیں اس کو جمہوریت نہ تسلیم کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب ظالم سے اس کے گھر پر جاکر جواب حاصل کرنا ہے، جہاں بھی مظلوموں کی تحریک شروع ہوگی ایم کیو ایم ساتھ دے گی۔
Comments are closed.