سربراہ ایم کیو ایم پاکستان ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم لسانی نہیں قومی فکر رکھتی ہے، پاکستان میں دو قومیں رہتی ہیں ایک ظالم دوسری مظلوم ہے۔
کراچی میں پاکستان ہاؤس میں منعقدہ پروگرام میں سربراہ ایم کیو ایم پاکستان ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ ارادے کے ساتھ آئے ہیں اور ہم بھی ارادے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ امید ہے کہ آپ سب بھی نئے لوگوں کو تنظیم میں شامل کرائیں گے، ملک کے 4 صوبے ہیں جن کی شناخت لسانی ہے۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ان صوبوں کی تقسیم انگریز کر کے گیا ہے، آپ کا حکمراں چاہتا ہے کہ قوم عقیدے، مذہب اور مسلک کے نام پر تقسیم رہے۔
انہوں نے کہا کہ بھٹو صاحب 1970ء میں پنجاب کی حمایت سے جیتے تھے اور حکومت بنائی تھی، مگر انہوں نے پنجاب میں کوئی پیکیج نہیں دیا، سندھ میں دیا۔
سربراہ ایم کیوایم پاکستان نے کہا کہ پنجاب میں شہروں اور دیہات میں پنجابی بولنے والے رہتے ہیں، سندھ میں صورتِ حال مختلف ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم مصلحتاً بھی منافقت نہیں کرنا چاہتے، 1987ء میں بلدیاتی انتخابات میں ایم کیو ایم نے 2 شہروں سے حصہ لیا اور کامیاب ہو گئی۔
خالد مقبول صدیقی کا مزید کہنا ہے کہ 1988ء کے انتخابات میں بڑے بڑے لوگ ایم کیوایم میں شامل ہو گئے تھے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایم کیوایم نے 1988ء کے انتخابات میں غریب نوجوانوں کو ایوانوں میں بھیجا تھا۔
Comments are closed.