سندھ ہائی کورٹ نے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ دوبارہ لینے کے معاملے پر وفاقی اور صوبائی حکومت کو نوٹس جاری کر دیے۔
عدالتِ عالیہ میں ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ دوبارہ لینے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔
سندھ حکومت کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ سندھ حکومت نے پیپر لیک ہونے کی انکوائری کروائی تھی اور انکوائری کمیٹی کی سفارشات پر دوبارہ ٹیسٹ لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
جسٹس عقیل احمد عباسی نے اپنے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جس نے پیپر لیک کیا، اس کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے تو پھر تو یہ مقدمات طلباء کے خلاف بھی درج ہوں گے۔
اُنہوں نے کہا کہ یہ بات آپ کی درست ہے کہ ایک دفعہ ٹیسٹ ہو گیا پھر سے لیا جا رہا ہے لیکن صرف 7 درخواست گزاروں کی وجہ سے 40 ہزار طلباء کو ڈسٹرب نہیں کر سکتے۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ صرف 7 طلباء نہیں ہیں 11 ہیں اور کل بھی ایک درخواست سماعت کے لیے مقرر ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے بجائے ڈاؤ یونیورسٹی سے نیا ٹیسٹ لیا جا رہا ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ پی ایم ڈی سی نے پیپر کے لیک ہونے کی تردید کی تھی، اس لیے عدالت سے استدعا ہے کہ دوبارہ ٹیسٹ لینے کے فیصلے کو معطل کیا جائے۔
جس کے بعد عدالت نے وفاقی اور صوبائی حکومت کو نوٹس جاری کر دیے۔
عدالت نے درخواست گزار کے وکیل کو درخواست کی کاپی وفاقی اور صوبائی حکومت کے وکلاء کو فراہم کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ حکمِ امتناع نہیں دے رہے۔
عدالت نے اپنا فیصلہ سنانے کے بعد کیس کی مزید سماعت یکم نومبر تک ملتوی کر دی۔
Comments are closed.