وفاقی وزیر شیریں مزاری کی بیٹی ایمان زینب مزاری کی مقدمہ درج کرنے کے خلاف درج کی گئی درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی گئی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللّٰہ 7 مارچ کو یہ درخواست سنیں گے۔
ایمان مزاری اور دیگر نے نیشنل پریس کلب کے باہر یکم مارچ کو احتجاج کرنے والے طلبہ کے خلاف درج مقدمہ خارج کرنے کی درخواست دائر کردی۔
ایمان مزاری کی جانب سے عدالت میں دائر کی گئی درخواست میں ایف آئی آر کی کاپی فوراً فراہم کرنے اور کارروائی معطل کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
انہوں نے استدعا کی ہے کہ ایف آئی آر سیل کرنا اور کاپی فراہم نہ کرنا قانون کی خلاف ورزی قرار دیا جائے، ایف آئی آر کی کاپی اور وقوعہ کا تمام ریکارڈ عدالت کے سامنے پیش کرنے کا حکم دیا جائے۔
درخواست میں شیریں مزاری کی صاحبزادی نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ بلوچ طلباء پر پولیس نے پریس کلب کے سامنے لاٹھی چارج کیا، پھر مجھ سمیت سب پر ایف آئی آر درج کی، آزادیٔ اظہارِ رائے کے آئینی حق کو استعمال کرتے ہوئے پریس کلب کے باہر طلبہ کے احتجاج میں گئی، جہاں طلبہ جبری گمشدگیوں اور اپنے حقوق کے لیے احتجاج کر رہے تھے کہ پولیس نے پُرامن طلباء پر لاٹھی چارج کر دیا۔
درخواست میں سیکرٹری داخلہ، چیف کمشنر اور آئی جی پولیس اسلام آباد کو فریق بنایا گیا ہے۔
Comments are closed.