اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیرِ اعظم اور مسلم لیگ نون کے رہنما شاہد خاقان عباسی اور دیگر کے خلاف ایل این جی ریفرنس میں وکلائے صفائی کی استدعا پر سماعت 9 نومبر تک ملتوی کر دی۔
احتساب عدالت کے جج اعظم خان نے ایل این جی ریفرنس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران نیب کے پراسیکیوٹر عثمان مرزا، وکلائے صفائی بیرسٹر ظفر اللّٰہ اور عمران شفیق کے علاوہ دیگر پیش ہوئے، عدالت نے شاہد خاقان عباسی اور دیگر ملزمان کی حاضری لگائی۔
سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی کے وکیل بیرسٹر ظفر اللّٰہ خان نے دورانِ سماعت کہا کہ دلائل سننے کے بعد حکومت نے نیا نیب آرڈیننس جاری کر دیا ہے۔
شریک ملزم کے وکیل عمران شفیق نے کہا کہ جب قانون پارلیمان کی بجائے چہرے دیکھ کر حکومت بنائے گی تو ابہام ہی رہیں گے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا یہ تیسرا نیب ترمیمی آرڈیننس گزٹ میں شائع ہوا؟
جس پر بیرسٹر ظفر اللّٰہ نے بتایا کہ ابھی نہیں آیا تاہم جاری کیا جانے والا آرڈیننس تصدیق شدہ ہے، ابھی یہ بھی نہیں معلوم کہ یہ اصلی ہے یا نہیں۔
جج نے کہا کہ پھر اس کاغذ کو دیکھنے کا ابھی فائدہ نہیں ہے۔
عمران شفیق ایڈووکیٹ نے کہا کہ امید ہے کہ مارکیٹ میں آج کورنگ لیٹر کے ساتھ گزیٹڈ آرڈیننس آ جائے گا۔
بیرسٹر ظفر اللّٰہ نے کہا کہ یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ قانون کیسے بنایا گیا، پارلیمان ہم نے بنائی ہے، قانون سازی کا اصل فورم وہ ہے، پارلیمان چاہے ہمیں پھانسی دیدے کوئی اعتراض نہیں۔
عمران شفیق ایڈووکیٹ نے کہا کہ تیسرے آرڈیننس کا مطلب یہ ہے کہ دوسرا آرڈیننس اڑا دیا جائے، کچھ لوگ رات کو بیٹھتے ہیں اور آرڈیننس جاری کر دیتے ہیں، پچھلے آرڈیننس میں ہزاروں غلطیاں تھیں، نیب کے دوسرے اور پھر تیسرے آرڈیننس کو جاری کرنا دردناک ہے۔
عدالت نے سوال کیا کہ درخواستوں پر صرف علی ظفر ایڈووکیٹ کے دلائل رہ گئے ہیں، وہ کدھر ہیں؟
وکلائے صفائی نے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ تیسرا آرڈیننس گزیٹڈ ہونے دیا جائے جس کے بعد صورتِ حال واضح ہو جائے گی۔
عدالت نے ریفرنس کی سماعت 9 نومبر تک ملتوی کر دی۔
Comments are closed.