ایل انفیرنیٹو: وہ بدنام زمانہ جیل جہاں خطرناک قیدیوں سے مگرمچھ، مرغیاں اور ریفریجریٹرز تک برآمد ہوئے ،تصویر کا ذریعہGetty Images48 منٹ قبلمگرمچھ، مرغیاں، ٹیلی ویژن، ریفریجریٹرز اور ویڈیو گیم کھیلنے کے لیے استعمال ہونے والی کرسیاں۔۔۔ یہ وہ سب سامان ہے جو گوئٹے مالا کے حکام کو ’ایل انفیرنیٹو‘ کے نام سے مشہور نام نہاد انتہائی سکیورٹی والی جیل کی تلاشی کے دوران ملا۔اتوار کی صبح تقریباً 400 پولیس افسران نے اس بدنامِ زمانہ جیل کی تلاشی کے آپریشن میں حصہ لیا جس میں خطرناک جرائم پیشہ گروہ باریو 18 کے 200 سے زیادہ گینگ ممبران موجود ہیں۔حکام کی جانب سے جاری کی گئی تصاویر سے پتا چلتا ہے کہ قیدیوں نے دارالحکومت سے تقریباً 70 کلومیٹر جنوب میں واقع ایسکوئنٹلا جیل میں ایئرکنڈیشنر بھی رکھا ہوا تھا۔اس سے قبل پولیس نے جب جیل کی تلاشی لی تھی تو چھاپے کے دوران ایک ’کال سینٹر‘ یا عارضی ٹیلی فون سینٹر کو ختم کیا گیا تھا جہاں سے گینگ کے ارکان بھتہ وصول کرنے کے لیے کالز کرتے تھے اور جرائم کے حوالے سے احکامات دیا کرتے تھے۔

حکومتی وزیر فرانسسکو جمنیز نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) کے ذریعے اعلان کیا تھا کہ ’جیل پر ایک بار پھر حکام نے کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔‘وزیر نے اعلان کیا کہ قید خانے کو ختم کر کے ایک ’حقیقی معنوں میں انتہائی سکیورٹی جیل‘ کی تعمیر کی جائے گی۔ایک سینیئر اہلکار نے بتایا کہ اس جیل کے احاطے میں ایک فارم بھی تھا جہاں جانوروں کی افزائش کی جا رہی تھی اور ایک تالاب بھی جہاں مگرمچھ رکھے گئے تھے۔ اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ جیل میں حکام کا کنٹرول تھا ہی نہیں اور قیدیوں کو مکمل آزادی حاصل تھی۔حکومتی وزیر فرانسسکو جمنیز نے سابقہ حکومتوں پر اس مسئلے کو نظر انداز کرنے اور ’جیلوں کا کنٹرول مجرموں کے حوالے کرنے‘ کا الزام لگایا ہے۔انھوں نے اس بارے میں ایکس پر ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ ’اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انھیں اس حوالے سے کوئی دلچسپی نہیں تھی، تمام سیاسی اور مالی وسائل ہونے کے باوجود گذشتہ حکومتوں نے اس کا سامنا نہیں کیا۔‘،تصویر کا ذریعہEPA

’جیل چھٹیاں گزارنے کی جگہ نہیں‘

اس آپریشن کے بارے میں بات کرتے ہوئے جمنیز نے اسے ایک ’مشکل دن‘ قرار دیا اور کہا کہ اس کے دو مقاصد تھے۔ ’ایک تو جیل کی جرائم پیشہ عناصر سے بازیابی اور دوسرا بیریو 18 گینگ کے 225 ارکان کو دوسری جیلوں میں منتقل کرنا تاکہ مجرمانہ تنظیم پر بہتر کنٹرول حاصل کیا جا سکے۔‘گینگ کے ارکان کی منتقلی کے بعد وزیر نے ’ایل انفیرنیٹو‘ کی تعمیر نو کے عمل کا اعلان کیا تاکہ اسے انتہائی سکیورٹی جیل بنایا جا سکے جس کے لیے ’عام تزئین و آرائش سے زیادہ کام کرنا ہو گا۔‘نہ صرف گینگ کی جانب سے جیل کی دیواروں پر بنائی گئی گرافیٹی کو دیواروں سے مٹا دیا جائے گا بلکہ غیر قانونی سرگرمیوں کی نشاندہی کرنے کے لیے دیواروں اور فرشوں کو بھی سکین کیا جائے گا۔جمنیز کہتے ہیں کہ اگر ضروری ہوا تو ہم دیواریں توڑ دیں گے، فرش بھی توڑ دیں گے تاکہ کسی خفیہ جگہ کی نشاندہی کی جا سکے۔ انھوں نے مزید کہا ہے کہ ’موجودہ قیدیوں کی بجلی تک رسائی ختم کر دی جائے گی تاکہ وہ اپنے فون چارج نہ کر سکیں اور نہ ہی دیگر آلات جیسے کہ ریفریجریٹرز اور ٹیلی ویژن، سٹیریوز اور الیکٹرانک گیمز چلا سکیں۔انھوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ قیدیوں کو تنہا رکھنا جیل کے نظام کو کنٹرول کرنے کا ایک بنیادی ذریعہ انھوں نے ایکس پر لکھا کہ ’یہ جیلیں ہیں، چھٹیاں گزارنے کی جگہ نہیں۔‘

،تصویر کا ذریعہGetty Imagesاس کی تکمیل کے طور پر وزیر نے سیکورٹی کو کنٹرول کرنے کے لیے محافظوں کا ایک ایلیٹ گروپ بنانے کا اعلان کیا جن کی مستقل تربیت ہو گی اور رشوت کے امکان سے بچنے کے لیے ان کی شناخت ان کے نام سے نہیں کی جا سکے گی۔جیل کے نظام کی تعمیر نو کے حوالے س حمایت حاصل کرنے کے لیے جمنیز نے کانگریس اور عدالت سے حمایت کی اپیل کی ہے۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اتوار کی کارروائی نئے صدر برنارڈو اریوالو کے اس اعلان کے چند دن بعد ہوئی ہے کہ گوئٹے مالا کے کچھ علاقے گینگز کے قبضے میں ہیں۔یہ پیش رفت اقوامِ متحدہ کی طرف سے جرائم پیشہ گروہوں کی جانب سے نابالغوں کی بھرتی کو روکنے کے مطالبے کے بعد کی گئی ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ بیریو 18 اور مارا سلواتروچا گینگ گوئٹے مالا میں علاقوں کے کنٹرول کے لیے لڑ رہے ہیں، جہاں وہ کمپنیوں سے بھتہ وصول کرنے اور عام لوگوں کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دیتے ہیں۔سنہ 2023 میں گوئٹے مالا میں تشدد کے باعث 4361 افراد ہلاک ہوئے۔ ان میں سے نصف کی ہلاکت کی وجہ گینگ تصادم اور منشیات کی سمگلنگ کو قرار دیا گیا ہے۔
BBCUrdu.com بشکریہ

body a {display:none;}