ایلون مسک اور ’ناقابل فہم‘ 56 ارب ڈالر تنخواہ کا تنازع: ’چھ سال سے ان کو کام کے عوض کوئی پیسہ نہیں ملا‘
- مصنف, جیما ڈیمپسی
- عہدہ, بزنس رپورٹر
- 2 گھنٹے قبل
امریکی کمپنی ٹیسلا کے مالک ایلون مسک کو ملک کی کارپوریٹ تاریخ میں سب سے زیادہ تنخواہ کا پیکج دینے کے بارے میں غور کیا جا رہا ہے جس کا حجم مجموعی طور پر 56 ارب ڈالر بنتا ہے۔الیکٹرک گاڑیاں بنانے والی کمپنی نے شیئر ہولڈرز سے کہا ہے کہ وہ ایلون مسک، جو کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو اور مالک ہیں، کے تنخواہ کے پیکج کو منظور کرنے کے لیے ووٹ دیں۔واضح رہے کہ ایلون مسک اس سے قبل 2018 میں امریکی کارپوریٹ تاریخ میں سب سے زیادہ تنخواہ کا پیکج حاصل کرنے کا ریکارڈ قائم کر چکے تھے۔یہ معاملہ اتنا پیچیدہ نہ ہوتا اگر اس میں عدالت مداخلت نہ کرتی۔ جنوری میں ایلون مسک کے لیے تعین کردہ تنخواہ کو ایک عدالت نے مسترد کر دیا تھا جہاں جج نے اسے ’ناقابل فہم رقم‘ قرار دیا تھا۔
یہ معاملہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب ایلون مسک نے عالمی طور پر تقریبا 10 فیصد کمپنی ملازمین کو نکالنے کا فیصلہ کیا اور سٹاف کو جاری ہونے والے ایک بیان میں انھوں نے کہا تھا کہ وہ ایسا کرنا نہیں چاہتے تھے لیکن ’ایسا کرنا ضروری تھا۔‘لیکن اب جب ان کی اپنی تنخواہ کا معاملہ خبروں کی زینت بن چکا ہے تو یہ بات اہم ہے کہ ان کی تنخواہ کے پیکج میں باقاعدہ تنخواہ یا بونس شامل نہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ 2018 میں کمپنی نے ایک ایسا نظام متعارف کروایا تھا جسے ’ریوارڈ‘ یا انعام پر مبنی قرار دیا گیا جس کی بنیاد 10 سال میں کمپنی کی مالیت 650 ارب ڈالر تک بڑھنی تھی یعنی کمپنی کی مالیت کے ساتھ ساتھ انعام کی رقم میں اضافہ ہوتا۔ اس وقت ٹیسلا کی مالیت 500 ارب ڈالر کے قریب ہے۔ڈیلاویئر کی عدالت کی جج کیتھلین مکورمک نے کہا تھا کہ ’تنخواہ کی ڈیل کمپنی شیئر رکھنے والوں کے لیے غیر منصفانہ ہے۔‘انھوں نے کہا تھا کہ ٹیسلا کے ڈائریکٹر، جنھوں نے اس ڈیل کو حتمی شکل دی، ’ایلون مسک کی شہرت کی وجہ سے متاثر تھے اور انھوں نے کمپنی کے حصص رکھنے والوں کو مکمل معلومات نہیں فراہم کیں۔‘عدالتی فیصلے کے بعد سیخ پا ایلون مسک نے ٹیسلا کا ہیڈ کوارٹر ڈیلاویئر سے ٹیکساس منتقل کرنے کی دھمکی دی تھی۔،تصویر کا ذریعہGetty Imagesسوموار کو ٹیسلا کی جانب سے اپنے حصص رکھنے والوں کے نام ایک نئی فائل روانہ کی گئی جس میں انھیں 2018 کے پیکج کو ہی منظور کرنے کا کہا گیا۔بورڈ کی چیئرمین روبن ڈینہولم نے اس فائل کے ساتھ موجود خط میں لکھا کہ ’چھ سال سے ایلون مسک کو کمپنی کے کام کے لیے کوئی پیسہ نہیں دیا گیا جو ہمارے اور بہت سے شیئر ہولڈرز کے نزدیک غیر منصفانہ ہے۔‘انھوں نے یہ بھی کہا کہ بورڈ عدالتی فیصلے سے متفق نہیں۔ ’ہم نہیں سمجھتے جو عدالت نے کہا، کارپوریٹ قانون ایسے کام کرتا ہے یا کرنا چاہیے۔‘اس فائل کے مطابق 2023 میں ایلون مسک کو ان کے کام کے عوض ایک پیسہ بھی نہیں دیا گیا کیوں کہ ایلون مسک باقاعدہ طور پر اپنی ہی کمپنی سے تنخواہ نہیں لیتے بلکہ اس کے سٹاک کے ذریعے کماتے ہیں۔
- دنیا کے امیر ترین شخص کی کامیابی کے چھ راز11 جنوری 2021
- ایلون مسک کی دولت میں کمی نے ورلڈ ریکارڈ قائم کر دیا 12 جنوری 2023
تاہم یہ فیصلہ ایک مشکل میں وقت کیا جانے والا ہے جب ٹیسلا کی ایلکٹرک گاڑیوں کی فروخت 2022 کے بعد سب سے کم سطح پر آ چکی ہے۔دوسری جانب ایلون مسک بھی ایک تلاطم خیز سال کے بعد اپنی ساکھ بحال کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ ٹیسلا کو اپنی گاڑیاں حفاظتی خدشات کی وجہ سے واپس منگوانا پڑی تھیں جبکہ ایلون مسک سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر تنازعات میں گھرے رہے۔تاہم یاد رہے کہ بلومبرگ اور فوربز کے تخمینوں کے مطابق ایلون مسک کے اثاثہ جات کی مالیت نومبر 2023 میں 198 اور 220 ارب ڈالر کے درمیان تھی یعنی وہ اس وقت اپنی ایک کمپنی سے چھ سال کی تنخواہ لیے بنا بھی دنیا کے سب سے امیر شخص ہیں۔اس سے قبل ٹوئٹر کے مالک اور سپیس ایکس کے بانی ایلون مسک ذاتی دولت کے سب سے بڑے نقصان کا عالمی ریکارڈ بھی بنا چکے ہیں۔ فوربز میگزین کے ڈیٹا کے مطابق نومبر 2021 سے دسمبر 2022 کے دوران ان کی دولت میں 165 ارب ڈالر کی کمی واقع ہوئی تھی۔
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.