وفاقی وزیرِ تعلیم شفقت محمود کا امتحانات لینے سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہنا ہے کہ تین ماہ تک امتحانات موخر کئے تاکہ طلبا تیاری کرسکیں، ایف اے ایف ایس سی میں چار کی بجائے تین پرچے لئے جائیں گے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے شفقت محمود نے کہا کہ حکومت نے تمام اکائیوں کے ساتھ مل کر امتحانات لینے کا فیصلہ کیا، سارے وزرائے تعلیم سمجھتے تھے کہ امتحانات ہونا ضروری ہے، نصاب کو 40 فیصد کم کردیا گیا۔
شفقت محمود نے کہا کہ چند دنوں میں نظر آیا کہ عوامی مقبولیت کے لئے سیاست کی گئی، یہاں طلباء و طالبات کے امتحانات ملتوی کرنے کے مطالبے آئے مجبوری کے تحت سارے پاکستان کی اکائیوں نے ملکر فیصلے کیے، امتحانات مرحلہ وار لینے کی وجہ آگے مختلف شعبوں داخلے ہونا تھا۔
وزیر تعلیم نے کہا کہ اگر امتحانات نہیں لیں گے تو جو بچے پڑھ رہے وہ بھی تیاری چھوڑ دیں گے، افسوس اپوزیشن نے جانتے بوجھتے بچوں کے مستقبل پر سیاست کی، سستی شہرت کے لیے مطالبہ کیا گیا طلبا کے امتحانات ملتوی کردو۔
شفقت محمود نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد وفاق تعلیم سے متعلق صوبوں کو احکامات نہیں دے سکتی، متفقہ فیصلوں کے خلاف سیاست کی مذمت کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے کہا گیا ہے کہ میں پارلیمنٹ سے بھاگ گیا، میرے بارے میں کہا گیا کہ اخبار میں اشتہار دینا پڑے گا، اشتہار میرے بارے میں نہیں لندن میں بیٹھے شخص کے بارے میں دینا پڑے گا۔
شفقت محمود نے کہا کہ اتفاق رائے سے کیے گئے فیصلوں کے خلاف سیاست نہیں کریں، پارلیمنٹ مضبوط ہونی چاہیے سب کو اس میں کردار ادا کرنا ہوگا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اشرافیہ نے سارے اداروں پر قبضہ کیا ہوا ہے، کیا ایک مڈل کلاس شخص آسانی سے اس ایوان کا رکن بن سکتا ہے؟ وراثتی سیاست چلتی رہے گی تو عوام اس جمہوریت پر اعتماد نہیں کریں گے۔
Comments are closed.