وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کی تحقیقات کے حوالے سے چیئرمین پاکستان تحریکِ انصاف عمران خان کا مؤقف مسترد کر دیا۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ ایف آئی اے کی جانب سے سوالات کے جواب کے لیے عمران خان کو دوبارہ نوٹس بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ایف آئی اے کے ذرائع کا کہنا ہے کہ 3 دفعہ نوٹسز کرنے کے بعد وارنٹس جاری کیے جائیں گے۔
ذرائع ایف آئی اے کے مطابق پانچوں کمپنیوں کا الیکشن کمیشن اور ایف بی آر میں جمع کرائے گئے گوشواروں میں ذکرنہیں، یہ کمپنیاں امریکا، انگلینڈ، آسٹریلیا، بیلجیئم اور کینیڈا میں ہیں۔
ذرائع کے مطابق پانچوں کمپنیوں میں سےکچھ بند اور کچھ فعال ہیں، بند ہونے والی کمپنیوں کی آڈٹ رپورٹس طلب کرلی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ ایف آئی اے نے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کے حوالے سے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو نوٹس بھجوایا تھا۔
ایف آئی اے کمرشل بینک سرکل نے عمران خان سے بینک اکاؤنٹس سے متعلق تفصیلات طلب کی تھیں۔
فارن فنڈنگ کیس میں تحقیقات کے معاملے پر سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے ایف آئی اے کے نوٹس کا جواب دینے سے انکار کر دیا تھا۔
عمران خان اور پی ٹی آئی نے تحریری جواب سابق اٹارنی جنرل انور منصور خان کے ذریعے ایف آئی اے کمرشل بینک سرکل اسلام آباد کی ڈپٹی ڈائریکٹر آمنہ بیگ کو بھجوایا تھا۔
سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے نوٹس بھجوانے کو ایف آئی اے کی بد نیتی قرار دیا تھا۔
عمران خان نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی سے تفصیلات اور دستاویزات طلب کرنا ایف آئی اے کے دائرہ کار میں نہیں ہے، الیکشن کمیشن نے فیصلہ نہیں دیا بلکہ رپورٹ جاری کی ہے، الیکشن کمیشن ایف آئی اے یا کسی اور ادارے کو اس رپورٹ کی بنیاد پر حکم نہیں دے سکتا۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا تھا کہ ایف آئی اے کے پاس پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002ء کے تحت کارروائی کا اختیار نہیں، جاری کیا گیا نوٹس ایف آئی اے ایکٹ سے بھی متصادم ہے، سپریم کورٹ متعدد فیصلوں میں الیکشن کمیشن کو انتظامی ادارہ قرار دے چکی ہے، الیکشن کمیشن عدالت ہے نہ ہی ٹریبونل۔
عمران خان نے اپنے تحریری جواب میں کہا تھا کہ آپ کو جوابدہ ہوں نہ ہی معلومات فراہم کرنے کا پابند، 2 دن میں نوٹس واپس نہیں لیا تو قانون کے تحت آپ کے خلاف کارروائی کروں گا۔
Comments are closed.