رہنما مسلم لیگ ن خواجہ آصف نے کہا ہے کہ وہ عدلیہ میں ایسےججز کی عزت نہیں کر سکتے جو قانون کی تشریح اپنی مرضی سے کریں، عدلیہ میں انتہائی قابل احترام شخصیات بھی موجود ہیں، لیکن جب ذاتی مفادات آگے آجائیں اور کرسی کا وقار پیچھے چلا جائے تو ہم پر بھی رولز کے مطابق گیم کی پابندی بے معنی ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام ’کیپٹل ٹاک‘ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ فواد چوہدری اور علی زیدی کیوں عمران خان کے بیان کی توثیق نہیں کر رہے۔ بیانات سامنے ہیں پی ٹی آئی کی قیادت خود کہہ رہی ہے کہ یہ انہوں نے کیا ہے۔
ن لیگی رہنما نے کہا ہے کہ چیف جسٹس جہاں کھڑے ہیں پوری دنیا کو پتہ ہے۔ عمران خان کے الزامات اور دعوؤں پر انکوائری کمیشن بننا چاہیے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ فواد چوہدری نے کل رات حب الوطنی کا ثبوت دیا اور دوڑ بھی لگائی۔
انہوں نے کہا کہ میں ہمیشہ اپنی جماعت کے ساتھ کھڑا ہوں۔ پی ٹی آئی کے ایک رہنما کے بارے میں کہا گیا کہ اگر آپ کہیں تو ن لیگ میں لے آئیں، میں نے جواب دیا کہ میں ایسے کام نہیں کرتا۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ عمران خان کے ساتھ جتنے لوگ ہیں سب نے کم از کم تین جماعتیں بدلی ہیں۔
صدر مملکت کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ عارف علوی کا کوئی مقام ہی نہیں کہ کسی کو مذاکرات کا کہیں۔ عارف علوی صدر مملکت کی طرح نہیں جماعت کے ورکر کی طرح کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نیت میں جب فتور ہو تو اچھی بات میں بھی پھر بڑا فرق ہوتا ہے۔ یہ پہلے پارلیمنٹ اور آج جی ایچ کیو کا گیٹ توڑ رہے ہیں، یہ ان کی پرانی روایت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ زمان پارک میں ماہ رمضان سے جو ہوتا رہا ہے وہ سب کے سامنے ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ شہداء اور غازیوں کا قرض قوم پوری عمر نہیں اتار سکتی۔ پاک فوج واحد فوج ہے جو دہائیوں سے جنگ میں برسرِ پیکار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں اٹک قلعہ تک گیا، قید میں رہا ہم نے تو یہ سوچا بھی نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب عدلیہ کے چند لوگ ان لوگوں کے ساتھ کھڑے ہوں تو قانون کا تحفظ کیسے ہو؟
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ کونسا ملزم ججز کے گیٹ سے عدالت میں داخل ہوتا ہے؟ کونسا ملزم عدالت میں مرسڈیز پر آتا ہے؟
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ایک مسلمان ریاست کا ایٹمی قوت ہونا سمندر پار کچھ لوگوں کے وارے میں نہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ چین کے ساتھ ہمارے تعلقات، سعودی عرب اور ایران کی صلح خطے میں نئے انتظام کی شروعات ہے۔ دشمن ہمیں خطے میں اس انتظام سے دور کرنا چاہتے ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اکتوبر میں ملک میں الیکشن ہوں گے، مذاکرات میں طے ہوگیا تھا کہ اکتوبر کے شروع میں الیکشن ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری قیادت میں ایک بندہ دکھادیں جو گرفتاری کے خوف سے روپوش ہوا ہو۔ شاہد خاقان عباسی آج بھی عدالت میں پیش ہوتے ہیں۔
Comments are closed.