یاد رہے کہ اس ماہ کے آغاز میں ہونے والے ایک میزائل حملے نے شام کے دارالحکومت دمشق میں ایرانی سفارت خانے سے ملحقہ عمارت کو زمین بوس کر دیا تھا اور متعدد پاسداران انقلاب افسران ہلاک ہوئے تھے۔ ان میں خطے میں قدس فورس کے سب سے اعلی عہدیدار بریگیڈیئر جنرل محمد رضا زاہدی بھی شامل تھے۔اس حملے پر اسرائیل کی جانب سے کوئی باقاعدہ بیان سامنے نہیں آیا تھا تاہم ایران اور شام نے دمشق میں ہونے والے حملے کی ذمہ داری اسرائیل پر ہی عائد کی تھی اور ایران کی جانب سے جوابی کارروائی کی توقع کی جا رہی تھی۔اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے ہفتے کی رات ایران کی جانب سے ڈرون داغے جانے کی خبر سامنے آنے سے پہلے کہا تھا کہ ’ملک کا دفاعی نظام حرکت میں آ چکا ہے اور افواج بھی تیار ہیں۔‘نتن یاہو نے کہا کہ ’میں نے ایک واضح اصول وضع کر دیا ہے کہ جو بھی ہمیں نقصان پہنچائے گا، ہم اسے نقصان پہنچائیں گے۔ ہم اپنے آپ کو کسی بھی خطرے سے محفوظ رکھیں گے اور عزم کے ساتھ ایسا کریں گے۔‘اسرائیلی دفاعی فورسز کی جانب سے بیان میں کہا گیا کہ ’لڑاکا طیارے اور جنگی بحری جہاز بھی حرکت میں آ چکے ہیں اور تمام اہداف کو جانچا جا رہا ہے۔‘اس سے قبل امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے بھی یہ بیان سامنے آیا تھا کہ انھیں توقع ہے کہ ایران ’جلد یا بادیر‘ اسرائیل پر حملہ کرے گا۔ صدر بائیڈن نے ایران کے نام پیغام میں کہا تھا کہ ’ہم اسرائیلی دفاع میں مدد کریں گے اور ایران کامیاب نہیں ہو گا۔‘،تصویر کا ذریعہGetty Images
کامیکازی ڈرون کیا ہے؟
،تصویر کا ذریعہReutersایرانی ساختہ کامیکازی ڈرون ایک طرح کا فضائی بم ہے۔ دھماکہ خیز مواد سے لیس یہ ڈرون ہدف کے آس پاس اس وقت تک اڑ سکتا ہے جب تک اسے حملے کا پیغام نہ ملے۔ہدف سے ٹکرائے جانے پر دھماکہ خیز مواد پھٹ جاتا ہے جس کے نتجے میں ڈرون بھی تباہ ہو جاتا ہے۔ ایران کا یہ ڈرون تقریباً آٹھ فٹ دو انچ چوڑا ہے جس کا ریڈار کے ذریعے سراغ لگانا مشکل ہوتا ہے۔عسکری امور کے ماہر جسٹن کرمپ نے بی بی سی کو بتایا کہ ’یہ ڈرون بہت نیچا اڑتے ہیں اور ان کو لہروں میں بھیجا جا سکتا ہے جس کی وجہ سے فضائی دفاع کے ذریعے ان کا مقابلہ کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔‘
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.